سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر ریفرنس کے خلاف پاکستان بار کونسل کے احتجاج کے اعلان سے پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔
پنجاب بار کونسل کے ارکان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے موقع پر ہڑتال سے لا تعلقی کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہڑتال سپریم جوڈیشل کونسل پر دباؤ ڈالنے کے مترادف ہے۔
پنجاب بار کونسل کے دس ارکان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں وکلا تنظمیوں کی ہڑتال کو مسترد کرنے کا اعلان کیا اور مطالبہ کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل بلا تاخر اور فوری طور پر جسٹس فائز عیسیٰ سیمت دیگر ججز کے خلاف ریفرنسز پر فیصلہ کرے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہڑتال نہ کرنے کے فیصلے میں پنجاب بار کونسل کے عہدیداروں سمیت تمام 75 ارکان شامل ہیں اور یہ پنجاب بار کونسل کا متفقہ فیصلہ ہے اور پنجاب کے وکلا 14 جون کو عدالتوں میں پیش ہوں گے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وکلا ہمیشہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں اور سب کا احتساب ہونا چاہیے، کوئی مقدس گائے نہیں ہے۔
پنجاب بار کونسل کے ارکان نے کہا کہ ’سپریم جوڈیشل کونسل پاکستان کا معزز ترین ادارہ ہے اور ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی ججز کے خلاف ریفرنسز پر ہڑتال نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر بغیر کسی دباؤ اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
سیکریٹری لاہور ہائی کورٹ بار فیاض احمد رانجھا کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر بار کا اجلاس بدنظمی کا شکار ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے ہڑتال کی قراردادوں پر فیصلہ نہیں ہو سکا۔’
ان کا کہنا تھا کہ ’قراردادوں کو مناسب وقت پر دوبارہ پیش کیا جائے گا تاہم فی الوقت ہڑتال کی قراردادوں پر معاملہ ملتوی کیا جاتا ہے‘۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر امان اللہ کنرانی کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس لیک کرنا ڈان لیکس سے بھی بڑی لیکس ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان اور وزیر اعظم حلف کے مطابق کوئی راز افشان نہیں کر سکتے تاہم یہ راز افشاں کرکے حلف کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان اور وزیر اعظم آرٹیکل 6 کے مطابق آئین سے غداری کے مرتکب ہوچکے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا تھا کہ آئندہ روز صبح 9 بجے وکلاء سپریم کورٹ کے باہر دھرنا دیں گےاور آزاد عدلیہ پر حکومتی حملے کے خلاف نفرت کا اظہار کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ججز کے خلاف تین سو پچاس شکایات ہیں مگر کاروائی صرف قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کی جا رہی ہے، امید ہے سپریم جوڈیشل کونسل افتخار محمد چوہدری کے خلاف ریفرنس کی طرح یہ ریفرنس بھی بدنیتی پر مبنی قرار دے کر خارج کر دے گی۔