224

’حیات آباد آپریشن میں مارے گئے دہشتگردوں کا تعلق ٹی ٹی پی سے تھا‘

پشاور کے علاقے حیات آباد میں حالیہ مقابلے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گرفتار کیے گئے مشتبہ شخص نے انکشاف کیا ہے کہ اس مقابلے میں مارے گئے مبینہ دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تھا اور انہوں نے صوبائی وزرا شاہ رام تراکئی اور عاطف خان کو خودکش حملے کے ذریعے اڑانے کا منصوبہ بھی بنایا ہوا تھا۔

یہ انکشاف یاسر شمس نے سینئر سول جج نصراللہ خان کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کیا۔

مشتبہ شخص کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ مبینہ دہشت گرد طارق، مراد، امجد، عرفان، سعید اور فروز شاہ کا انہیں معلوم تھا اور یہ پشاور ہائی کورٹ کے جج ایوب خان پر اس قاتلانہ حملے میں ملوث تھے، جو 28 فروری کو حیات آباد ٹاؤن شپ میں کیا گیا تھا، جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔اعترافی بیان میں مشتبہ شخص نے یہ نہیں کہا کہ وہ ٹی ٹی پی کا حصہ تھا لیکن ساتھ ہی اس بات پر اصرار کیا کہ وہ دہشت گردوں کی سرگرمیوں سے باخبر تھا۔

مشتبہ دہشت گرد مراد، طارق، امجد اور فروز شاہ ایک افغان شہری کے ساتھ تھے جبکہ عمران مہمند اس مقابلے میں ہلاک ہوا تھا جو 15 اپریل کی رات میں شروع ہوا اور اگلے روز ختم ہوا تھا، جس میں ایک پولیس افسر اور فوجی جوان بھی شہید ہوگئے تھے۔تاہم ایک مشتبہ شخص سعید جو مقابلے میں زخمی ہونے کے بعد مبینہ طور پر گرفتار کیا گیا تھا وہ پولیس کی حراست میں موجود ہے۔

مشتبہ شخص یاسر شمس جو ایک مقامی کمپنی میں کمپیوٹر آپریٹر ہے، اس نے دعویٰ کیا کہ وہ جسٹس ایوب پر حملے سے قبل اس ملاقات میں موجود تھا، جس میں طارق، امجد، فروز شاہ، عرفان اور سعید نے قتل کے منصوبے کو حتمی شکل دی تھی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہا کہ سعید کئی ماہ سے اس منصوبے پر کام کر رہا تھا۔

اپنے بیان میں مشتبہ شخص کی جانب سے جسٹس ایوب پر حملے کے پیچھے ایک دلچسپ مقصد بتاتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ وہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بری کرنے کے لیے جج کو قتل کرنا چاہتے تھے، جو بعد میں امریکا چلے گئے تھے، اگرچہ ایجنسی سرجن کبھی بری نہیں ہوئے اور وہ مسلسل سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ طارق، مراد اور فروز شاہ خودکار ہتھیار اور پستول کے ساتھ موٹرسائیکل پر تھے جبکہ وہ (یاسر شمس) ملزم عرفان کے ساتھ حملے کے مقام سے کچھ فاصلے پر کار میں انتظار کر رہے تھے۔

ملزم نے دعویٰ کیا کہ جسٹس ایوب پر فائرنگ کے بعد 3 حملہ آور ان کے پاس آئے جبکہ مراد اور فروز شاہ بھی گاڑی میں سوار ہوگئے۔

اعترافی بیان میں مشتبہ شخص نے شاہ رام تراکئی اور عاطف خان کو بھی قتل کرنے کی ناکام کوشش سے متعلق دلچسپ بیان دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان تحریک انصاف کی انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن (آئی ایس ایف) کی جانب سے باغ ناران میں ایک تقریب منعقد تھی، جہاں پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں کو مدعو کیا گیا تھا جبکہ امجد اور طارق نے تقریب میں خود کش حملے کے لیے ایک افغان لڑکے کو تیار کیا تھا‘۔

مشتبہ شخص نے مزید کہا کہ خوش کش حملہ آور کی جانب سے ایک دھماکا خیز مواد سے بھری موٹرسائیکل کو دہشت گردی کی سرگرمی کے لیے استعمال کیا جانا تھا لیکن وہ خود سے ایک حادثے کا شکار ہوگیا اور ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہا۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اور سعید ارد گرد ہی تھے جب ہم نے خودکش حملہ آور کو موٹرسائیکل کے ساتھ دیکھا جبکہ بمبار نے انہیں بتایا کہ موٹرسائیکل کی کار سے ٹکر کے بعد وہ ڈر گیا تھا‘۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں