13

سعودیہ میں ہزاروں پاکستانی نوکری سے فارغ،ملک واپسی کاعمل شروع

اسلام آباد(ویب ڈیسک )ترک صدر نے عمران خان کے کوالالمپورسمٹ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ سعودی عرب کی جانب سے دی جانیوالی دھمکی بتائی تھی کہ اگرتم وہاں گئے تو ہم تمہارے چالیس لاکھ افرادکو

ملک سے نکال دیں گے اورا ن کی جگہ مقامی ،بنگالی اوربھارتی افرادکوبھرتی کریں گے ،سعودی عرب نے تواس بات کوجھٹلایاپاکستان نے کوئی ردعمل ظاہرنہ کیالیکن ترک صدر کی بات سچ ثابت ہوگئی ۔برادراسلامی ملک میں گزشتہ دو سال سے سعودائزیشن کی پالیسی پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے جس کے منفی اثرات پاکستانی ملازمین پر بھی پڑنے لگے ہیں۔ کئی

اہم شعبوں سے لاکھوں پاکستانی ملازمین کی چھُٹی ہو چکی ہے۔ اور اب انجینئرنگ کے مختلف شعبوں میں بھی غیر مُلکیوں کی نوکریاں ختم کر کے اُن کی جگہ مقامی افراد کوبھرتی کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانی انجینئرز بھی بے روزگار ہو کر وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔سعودی گزٹ نے سعودی انجینئرز کونسل

کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اصلاحاتی پالیسی متعارف کرانے کے بعد سے مملکت میں غیر مُلکی انجینیئرز کی گنتی میں نمایاں کمی ہو گئی ہے اور ان کی جگہ مقامی خواتین و مرد انجینئرز کو بھرتی کرنے سے ہزاروں بے روزگار افراد کو روزگار میسّر آیا ہے۔ماضی میں انجینئرنگ کے شعبے میں مقامی افراد کی شمولیت بہت کم تھی، جو کہ سعودائزیشن پالیسی کے نفاذ کے بعد 24 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔مستقبل میں اس شرح میں اور تیزی سے

اضافہ ہونے کا امکان ہے جو کہ یقینا سعودی انجینئرز کونسل کی ٹھوس اور مربوط پالیسیوں کے کامیاب ہونے کا نتیجہ ہے۔ سعودی انجینئرز کونسل کے ترجمان انجینیئر عبدالناصر

العبداللطیف نے بتایا کہ 5 ہزار سے سعودی انجینئرز کی پیشہ ورانہ استعداد بڑھانے کے لیے انہیں ٹریننگ کورسز کروائے گئے۔ اس وقت مملکت میں انجینئرز کونسل سے رجسٹرڈ شدہ انجینئرز کی کُل گنتی 1 لاکھ 61 ہزار 597 ہے ۔جن میں سے غیر مُلکیوں کی تعداد 1 لاکھ 23 ہزار 16 ہے جبکہ سعودی انجیئنرز کی گنتی 38581 نوٹ کی گئی ہے

جو کُل تعداد کا 24 فیصد ہے۔انجینئرنگ کے شعبوں میں رجسٹرڈ سعودی اور غیر مُلکی ٹیکنیشنز کی تعداد 1 لاکھ 3 ہزار 767 ہے۔ سعودائزیشن کے نتیجے میں 6 ہزار غیر مُلکی انجیئنرز کو ملازمتوں سے سبک دوش کر کے ان کی جگہ مقامی افراد کو موقع فراہم کیا گیا ہے۔انجینئرنگ کے شعبے میں سعودائزیشن کا کامیابی سے نفاد انجینئرنگ کمپنیوں کی جانب سے ضوابط پر عمل

درآمد اور کنسلٹینسیوں کے تفتیشی دوروں کے باعث ممکن ہو پایا ہے۔ انجیئرنگ کے مختلف شعبوں میں ای سروسز کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے۔ العبد اللطیف نے بتایا کہ مستقبل میں لیبر مارکیٹ میں انجینئرنگ سے متعلق نئے پیشے متعارف کرائے جائیں گے۔ جس کی بدولت سعودی انجینئرز اور ٹیکنیشنز کی گنتی میں اور تیزی سے اضافہ ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں