اسلام آباد(نیوز ڈیسک) لاہور کے سینئر صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ بہت جلد پنجاب میں بڑی تبدیلیاں ہوں گی۔فیاض الحسن چوہان کوصوبائی وزیر اطلاعات بنانے کے بعد جلد ہی پنجاب میں ایک سینیئر وزیر بھی لایا جائے گا۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے لاہور کے دورے کے دوران یہ چہ مگوئیاں ہوئیں کہ کسی سے قلمدان واپس نہیں لایا جائے گا
لیکن پنجاب میں تبدیلیوں کا فیصلہ عمران خان لاہور آنے سے قبل ہی کر چکے تھے۔یہاں پر ایک اور بڑی تبدیلی ہونی تھی لیکن جب اس تبدیلی کے لیے نام سامنے آیا جس کا تعلق جنوبی پنجاب سے تھا،ان کا بھائی وفاق میں بھی اہم ترین عہدے پر ہے لیکن جب اس نام پر تھوڑی تحقیقات کی گئیں تووزیراعظم عمران خان کو معلوم ہوا کہ ان کا کاروبار 80 فیصد شریف خاندان سے وابسطہ ہے۔
جس کے بعد یہ کہا گیا کہ وہ شخص بے شک وزارت اعلیٰ کے لیے مضبوط امیدوار ہیں لیکن پھر میڈیا کو بات کرنے کا موقع مل جائے گا۔اسی لیے فی الحال پنجاب میں کی جانے والی بڑی تبدیلی وقتی طور پر رُک گئی تھی۔ جب کہ دوسری جانب سینئیر صحافی اور تجزیہ نگار ارشاد بھٹی نے کہا ہے کہ اگر پنجاب میں اب کام نہیں ہوا، تبدیلی نہیں آئی تو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزار بھی گھر جائیں گے۔ارشاد بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان عمران خان بڑے پر سکون ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ حکومت نہیں جا رہی۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں 2023ء میں جانے سے پہلے تین چیزیں کر کے جاؤں گا جس میں پاکستان انویسمنٹ، چین کی مدد سے زراعت میں انقلاب اور صنعت کی بحالی میری خواہش ہے۔انہوں نے کہا وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہم پنجاب میں جو کرنے جا رہے ہیں اس سے بڑی تبدیلی آئے گی۔ وزیراعظم عمران خان سمجھتے تھے کہ پنجاب میں جو سیکرٹری تھے وہ عثمان بزادر سے تعاون نہیں کر رہے تھے اور وہ سمجھتے ہیں کہ شریف خاندان واپس آ جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا وزیراعظم نے عثمان بزدار کو آخری موقع دیا ہے اور وہ اب پنجاب سے اپنی توجہ نہیں ہٹائیں گے۔