11

قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے گرمیوں میں بجلی بچانے کا حل ڈھونڈ لیا

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے گرمیوں میں بجلی بچانے کا حل ڈھونڈ لیا، پاکستانی پنکھوں میں 1910ئ کی ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے، ٹیکنالوجی کواپ گریڈ کرکے 6 ہزار میگاواٹ بجلی بچائی سکتی ہے،گرمیوں میں 10کروڑ پنکھے استعمال ہوتے جن پر 7ہزار میگاواٹ بجلی ضائع ہوجاتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹر فدامحمد کی زیر صدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں گرمیوں

میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے گرمیوں میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا حل ڈھونڈ لیا ہے۔ سینیٹرنعمان وزیر نے بتایا کہ پاکستان میں 10کروڑ پنکھے استعمال ہوتے ہیں۔ جن پر 7ہزار میگاواٹ بجلی استعمال ہوتی ہے۔پاکستان میں استعمال ہونے والا پنکھا 130واٹ بجلی استعمال کرتاہے۔ جبکہ دنیا میں 25 سے 30 واٹ بجلی والے پنکھے استعمال ہورہے ہیں۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ اگر پاکستان پنکھوں کی ٹیکنالوجی اپ گریڈ کرلے تو5 سے 6 ہزار میگاواٹ بجلی بچا سکتا ہے۔پاکستان میں بننے والے پنکھوں میں 1910ئ کی ٹیکنالوجی استعمال ہورہی ہے۔ اسی طرح سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو واپڈا ملازمین اور افسران کو مفت بجلی دینے پربھی بریفنگ دی گئی۔ ایک لاکھ 98 ہزار واپڈا ملازمین کو مفت بجلی فراہم کی

جارہی ہے جس کے تحت واپڈا ملازمین کو ایک سال میں 40 کروڑ یونٹس مفت بجلی فراہم کی گئی۔ مفت فراہم کی جانے والی بجلی کی مالیت 5 ارب 25 کروڑ روپے ہے۔ کمیٹی نے چھوٹے ملازمین کو دی جانے والی بجلی فی ملازم 500 روپے بڑھانے کی سفارش کردی۔ دوسری صارفین کا کہنا ہے کہ ایک طرف ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ صرف گرمیوں میں ہی نہیں کی جاتی بلکہ سردیوں میں بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ لیکن اس کے باوجود ملازمین کو مفت بجلی دی جارہی ہے۔ جبکہ بجلی کی یہ قیمت صارفین کے بلوں سے ہی وصول کی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں