13

مہمند ڈیم کا سنگِ بنیاد رکھ دیا گیا

وزیراعظم عمران خان اور سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خیبرپختونخوا میں دریائے سوات پر مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھ دیا۔

اس موقع پر ڈیم کی خصوصیات کے حوالے سے بتایا گیا کہ مہمند ڈیم کی تعمیر سے یومیہ 8 سو میگا واٹ اور سالانہ 28 سو 62 گیگا واٹ بجلی پیدا ہوگی اور اس پر 3 ارب ڈالر لاگت آئے گی جب کہ اس کی تعمیر سال 2024 میں مکمل ہوگی۔

مہند ڈیم میں 12 لاکھ 93 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور اس آبی ذخیرے سے 16 ہزار 737 ایکڑ رقبہ سیراب کیا جاسکے گا۔اس کے ساتھ مذکورہ ڈیم کی تعمیر سے سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

مہمند ڈیم کا سنگِ بنیاد رکھنے کے لیے منعقدہ تقریب میں وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، عہدیداروں اور مقامی عمائدین نے شرکت کی۔

اگر این آر او دیا تو یہ میری قوم سے غداری ہوگی، وزیراعظم

تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم خان نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کو ڈیم فنڈ کا آغاز کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔

اپنے خطاب کے آغاز میں وزیراعظم نے وزیر آبی وسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی جارحانہ تقریر میں ڈیم کی بات کرنا ہی بھول گئے اور پوری تقریر کسی اور ہی موضوع پر کردی، اس پر میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ باہر سے زیادہ اندر سے خطرہ ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کا کام نہیں ہے کہ وہ ملک میں ڈیم کی تعمیر کے لیے اقدامات اٹھائے لیکن میاں ثاقب نثار نے حکمرانوں کی عدم توجہ کی وجہ سے یہ اقدامات اٹھائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ساڑھے 4 ارب روپے صرف ضلع مہمند میں خرچ کیے جائیں گے۔۔اسکرین شاٹ
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ساڑھے 4 ارب روپے صرف ضلع مہمند میں خرچ کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان وادی تیراہ میں گئے جو ایک ایسی وادی ہے جہاں انگریز بھی حکومت نہیں کرسکا اور وہاں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس کے ساتھ وزیراعظم نے تیراہ سمیت پورے ضلع خیبر میں امن قائم کرنے پر فوج کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے سب سے زیادہ قبائلی اضلاع کا دورہ کیا ہے اور میں ان کی تمام روایات اور تہذیب کو جانتا ہوں اور جہاں بھی گیا وہاں جاکر اس علاقے کی پسماندگی کے بارے میں یہ معلوم ہوا کہ یہاں، تعلیم، پانی، صحت اور کاروبار موجود نہیں ہے۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ تمام محرومی ڈیم کے نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہے، پاکستان 1960 کی دہائی میں ترقی کر رہا تھا اس کی سب سے بڑی وجہ پاکستان میں ڈیم کی تعمیر ہے، اس وقت جنرل (ر) ایوب خان کی حکومت تھی اور انہوں نے مستقبل کا سوچا اور منصوبے شروع کیے۔

ہمارے یہاں لوگ اپنے ووٹ بینک کی وجہ سے صرف اپنے علاقوں میں ترقیاتی کام کراتے ہیں لیکن جن علاقوں میں ان کا ووٹ بینک نہیں ہوتا اس کی وجہ سے پاکستان میں وہ علاقے دیگر علاقوں سے بھی پیچھے رہ گئے۔

انہوں نے لاہور کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس شہر میں پنجاب کے دیگر شہروں کے مقابلے میں زیادہ ترقیاتی کام ہوئے جس کی وجہ سے آس پاس کے علاقوں میں رہنے والے افراد نے اس علاقے کا رخ کیا جس کی وجہ سے اس شہر کی آبادی زیادہ ہوگئی اور یہ شہر بد انتظامی کا شکار ہوگیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ساڑھے 4 ارب روپے صرف ضلع مہمند میں خرچ کیے جائیں گے جبکہ ڈیم کی تعمیر سے مقامی افراد کو ملازمتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا مسلمانوں کی تاریخ کی سب سے بہترین مثال مدینہ کی ریاست تھی جس پر مغرب نے فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی اور بیواؤں، یتمیوں اور ضعیفوں کا خیال رکھنا سب سے پہلے مدینہ کی ریاست میں شروع ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کمزور طبقے کو ترقی دینی ہے اور ملک میں جہاں قدرتی وسائل موجود ہیں ان علاقوں کو ترقی دینی چاہیے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ یہاں کہ لوگوں کے مسائل کیا ہیں؟ ہم انہیں دور کریں گے اور آپ کے لیے نوکریاں، معاشی مواقع، جدید ٹیکنالوجی اور تعلیم کی سہولیات فراہم کریں گے۔

این ایف سی میں فاٹا کے لیے 3 فیصد مختص کرنے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت تمام صوبوں کو جنگ کے باعث تباہ حال قبائلی علاقوں کو ترقی دینے کے لیے مدد کرنی چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں غیر ملکی عناصر کی فنڈنگ سے پروپیگنڈا ہورہا ہے، اگر ان علاقوں میں نوجوانوں کی مدد نہ کی گئی تو ملک میں انتشار پیدا ہوگا جس کے باعث نقصان اور قربانیاں دینے کے ساتھ ساتھ ملک کا خرچہ بھی بہت ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ چین میں کئی ہزار ڈیم ہیں اور ہمیں بھی ان کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہیے، ہمیں 5 سال میں 50 لاکھ گھر بھی بنانے ہیں اور اب چینی کمپنی نے ایسی ٹیکنالوجی متعارف کروائی ہے جس سے ایک ہفتے میں ایک منزل تعمیر کرلی جائے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی ایک علاقے یا شہر کو ترقی نہیں دینی بلکہ پورے ملک کو ترقی دینی ہے اور بالخصوص ہم قبائلی علاقوں پر سب سے زیادہ توجہ دیں گے جو زبوں حالی کا شکار ہے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر کرپشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کبھی عام آدمی کی چوری سے ملک تباہ نہیں ہوتا بلکہ ملک کا سربراہ چوری کرتا ہے جو تمام اداروں کو تباہی کا شکار کردیتا ہے۔

اس کے ساتھ انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ اگر میں نے انہیں این آر او دیا تو یہ میری اپنی قوم سے غداری اور اللہ سے بے وفائی ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں