21

’’ نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز کی سزائیں ختم کرانے کا منصوبہ تیار‘‘۔۔۔ وزیر اعظم عمران خان نے بھی بڑا فیصلہ کرلیا

سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی سزا ختم کرانے کا منصوبہ تیار ، وزیراعظم عمران خان نے بڑا فیصلہ سنا دیا . تفصیلات کے مطابق صحافی عدیل وڑائچ کا اپنے ویڈیو بلاگ میں چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی سزائیں ختم کرنے کا منصوبہ بنانا شروع کردیا گیا ہے .

عدیل وڑائچ کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ جب 2010 میں پاکستان پیپلز پارٹی کو 18 ویں ترمیم لانے کے لیے تین تہائی اکثریت درکار تھی تب پاکستان مسلم لیگ ن سے رابطہ کیا گیا جہاں مسلم لیگ ن نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سامنے صرف ایک مطالبہ رکھا کہ آئین میں سے تیسری بار وزیراعظم بننے کی شق ختم کردی جائے. جس کو پاکستان پیپلزپارٹی نے منظور کرتے ہوئے آئین میں سے شق ختم کردی، جس سے نواز شریف کا تیسری بار وزیراعظم بننے کا راستہ صاف ہو گیا. عدیل وڑائچ نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کو منظور کروانے کے پس منظر کے لحاظ سے لگتا ہے کہ ایک بار پھر تاریخ دوہرائی جائے گی اور اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے یا اس میں ترامیم کے لیے ایک بار پھر سے موجودہ حکومت کو پاکستان مسلم لیگ ن سے رابطہ کرنا پڑے گا. اور یہ کے ن لیگ کے لیے تب بھی معاملہ میاں محمد نواز شریف کا تھا اور اب بھی میاں محمد نواز شریف کا ہی ہے. انہوں نے کہا کہ جہاں ایک جانب اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے یا اس میں ترامیم کے حوالے سے وفاقی وزراء کی جانب سے غور کیا جارہا ہے

تو دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ بیانات داغے جا رہے ہیں کہ اگر کسی نے اٹھارہویں ترمیم کی طرف دیکھا بھی تو ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، تاہم اندر کی خبریں ہیں ہے کہ بیک ڈور چینلز سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ مطالبہ رکھا جا رہا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی سزائیں ختم کی جائیں. عدیل وڑائچ نے اپنے ویڈیو پیغام میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے نیب آرڈینینس میں تبدیلی کے حوالے سے مسودہ تیار کیا ہے جسے انہوں نے پاور بروکرز کے ساتھ بھی شئیر کیا ہے، انہوں نے کہا کہ کوئی بھی مسودہ حکومت یا وزیراعظم کی منظوری کے بعد ہی تیار کیا جاتا ہے لیکن یہاں اپوزیشن کی جانب سے تیار کیا گیا ہے جس سے بظاہر یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس مسودے کے ذریعے نیب قوانین پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی

جارہی ہے. پاکستان پیپلزپارٹی کے اشتراک سے بنائے گئے مسلم لیگ ن کے مسودے میں یہ کہا گیا ہے کہ نیب کے چیئرمین سے گرفتاری کا اختیار واپس لے لیا جائے، ملزمان کو 90 دن تک جیل میں رکھنے اور کسی بھی جگہ کو سب جیل قرار دینے کا اختیار ختم کیا جائے، ریفرنس دائر ہونے کے بعد عدالت ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کر سکے گی، 50 کروڑ سے کم کرپشن کرنے والے پر ہاتھ نہیں ڈالا جائے گا، اور نیب پانچ سال سے پرانے کرپشن کے کھاتے نہیں کھول سکے گا. مسلم لیگ ن کے تیار کردہ مسودے میں مزید یہ کہا گیا ہے کہ عوامی عہدیداروں کے لیے کارروائی کے لیے مالی فوائد کے شواہد لازمی قرار دیئے جائیں، نیب کسی بھی ملزم کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر نہیں کرسکے

گا، کرپشن کے ملزمان کو تفتیش کے دوران وکیل ساتھ لے جانے کی اجازت دی جائے اور نیب کسی نامعلوم درخواست پر کاروائی نہیں کرسکے گا اس کے علاوہ منتخب نمائندوں کے خلاف کارروائی صرف انہیں حلقوں میں ہوگی جہاں سے وہ منتخب ہوئے ہیں، ملزم کو سزا کے بعد بھی پلی بارگیننگ کا حق حاصل ہوگا اور رقم کی رضاکارانہ واپسی کے بعد دس سال کی بجائے پانچ سال کی نااہلی کا سامنا ہوگا. مسودے میں یہ بھی کہا گیا کہ نیب ریفرنس دائر ہونے تک کسی ملزم کے خلاف بیان جاری نہیں کرسکے گا، عدیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تیار کئے گئے مسودے کے ذریعے نیب کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے. لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ حکومت اس مسودے پر کس حد تک عمل درآمد کرتی ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں