210

ووہان میں لاک ڈاؤن میں نرمی، معمولات زندگی بحال ہونے لگے

دنیا بھر میں کورونا وائرس کا سب سے پہلا مرکز بننے والے شہر ووہان میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور زندگی بتدریج معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق دو ماہ تک چین سمیت دنیا بھر سے کٹ کر رہنے والے شہر ووہان میں کورونا کا پہلا کیس دسمبر کے اواخر میں سامنے آیا تھا اور اس کے بعد سے دنیا کے 180 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے۔

چین نے ابتدائی طور کیسز تیزی سے رپورٹ ہونے کے بعد ووہان کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کردیا تھا اور چین میں وائرس کے نتیجے میں 3ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی۔تحریر جاری ہے‎

دو ماہ کے بعد کے طویل لاک ڈاؤن کی بدولت چینی حکام اس وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے میں کامیاب رہے اور بالآخر اب ووہان تقریباً اس وائرس سے پاک ہو چکا ہے۔

صورتحال بہتر ہونے کے بعد ہفتے کی صبح شہر میں پہلی ٹرین کو داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی جس کے ساتھ ہی زندگی دوبارہ معمول پر آنے لگی ہے۔

اس ترین میں سفر کرنے والے ایک 19سالہ مسافر گو لیانگکائی نے ایک ماہ کے لیے ووہان سے شنگھائی گئے تھے لیکن وائرس کے سبب انہیں تین ماہ شنگھائی میں قیام کرنا پڑا۔

انہوں نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اہلخانہ کو دوبارہ کو دوبارہ دیکھ کر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں، ہم گلے لگنا چاہتے تھے لیکن ابھی خصوصی ہدایات کی روشنی میں ایسا کرنے سے قاصر ہوں۔

حکام نے ایک کروڑ 10لاکھ آبادی کے حامل صنعتی شہر ووہان میں لوگوں کو داخل ہونے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے تھے اور لوگوں کو اپنے گھروں تک محدود کردیا گیا تھا، دوسرے شہروں سے لوگوں کو ووہان میں داخل ہونے کی اجازت نہ تھی اور بس اور ٹیکسی سروس بند کردی گئی تھیں اور صرف اہم اشیا کی دکانیں کھلی رکھنے کی اجازت تھی۔

ووہان میں دوبارہ کام کے لیے لوٹنے والے 335سالہ زھینگ یولن نے کہا کہ کام کا دوبارہ آغاز امید کی نئی کرن ہے، اس سے کم از کم یہ ثابت ہوتا ہے کہ چین فاتح رہا۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق ملک میں ہفتے کو مزید 54 کیسز رپورٹ ہوئے جس میں سے اکثر کیسز بیرون ملک سے آنے والے افراد ہیں اور اب چین میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 81ہزار 394ہو گئی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 3ہزار 295 ہو گئی ہے۔

چین میں رپورٹ ہونے والے یسز میں سے 60فیصد ووہان میں رپورٹ ہوئے لیکن کڑے حفاظتی اقدامات کی بدولت گزشتہ ہفتوں کے دوران ان کیسز میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔

چین میں اب مقامی سطح پر کیسز رپورٹ ہونا تقریباً ختم ہو چکے ہیں لیکن اٹلی، اسپین اور امریکا میں تیزی سے رپورٹ ہونے والے کیسز کے سبب چین کو بیرون ملک سے آنے کیسز کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

اسی خطرے کے پیش نظر چین نے ویزہ پر ملک میں داخل ہونے والے غیرملکیوں پر پابدی عائد کردی ہے اور صرف مقامی افراد کو ملک میں داخلے کی اجازت ہو گی۔

احتیاطی تدابیر کا سلسلہ جاری

مقامی سطح پر کیسز رپورت نہ ہونے کے باوجود حکام نے معاملے کی حساسیت کو سمجھ کر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔

ریلوے اسٹیشن پر مکمل طور پر حفاظتی لباس میں ملبوس افراد عوام کو مکمل طور پر چیک کر کے انہیں ترین میں سوار ہونے کی اجازت دے رہے ہیں اور چیکنگ کے بغیر کسی کو بھی ٹرین میں سوار ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

ترین میں سوار 30سالہ مسافر نے کہا کہ ہر کوئی احتیاطی تدابیر اختیار کر رہا ہے لہٰذا پریشانی کی کوئی بات نہیں البتہ ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

البتہ ابھی بھی ووہان میں معمولات زندگی مکمل طور پر بحال ہونے میں کافی وقت لگ سکتا ہے کیونکہ ابھی بھی بڑی تعداد میں دکانیں بند ہیں اور لوگوں کو 8اپریل تک ووہان سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں