247

‘ٹیکس وصولی میں کسی کو ناراض کرنا پڑا تو تیار ہیں’

وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ سیاست سے بالا تر ہوکر ملکی مفاد کو دیکھنا ہوگا، ٹیکس وصولی میں کسی کو ناراض کرنا پڑا تو تیار ہیں۔

پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے امیر لوگوں کو پاکستان کے ساتھ سچا و مخلص ہونا ہوگا اور ٹیکس دینے ہوں گے۔

اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران مشیر خزانہ کے ساتھ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی، وزیر توانائی عمر ایوب، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور وفاقی وزیر پلاننگ، ترقیات و اصلاحات خسرو بختیار بھی موجود تھے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ہمارے ملک میں امیر طبقہ کم ٹیکس دیتا ہے، ہمارے یہاں ٹیکس کی شرح 11، 12 فیصد ہے جو دنیا کی کم ترین شرح میں سے ایک ہیں۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ہمارے خطے کے دیگر ممالک کے امیر لوگ ہم سے کافی زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، لہٰذا پاکستان میں یہ قابل قبول بات نہیں اور اگر ٹیکس کی وصولی کے لیے کچھ لوگوں کو ناراض کرنا پڑے گا تو ہم تیار ہیں۔

حکومت کی سادگی مہم کا حوالہ دیتے ہونے انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت نے اپنے اخراجات کو واضح طور پر کم کرکے لوگوں کے لیے مثال قائم کی۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے اخراجات کم کرنے ہیں اور عوام کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہم اخراجات کم کرنے میں سب سے آگے ہوں گے۔

عبدالحفیظ شیخ نے مزید کہا کہ کسی اور سے قربانی مانگنے سے قبل خود قربانی دینا ہوگی، اس کے لیے ہم نے کفایت شعاری دکھائی اور سول حکومت کے اخراجات کو واضح طور پر کم کرکے 468 ارب سے 431 ارب کردیا ہے اور مہنگائی کی وجہ سے بڑھنے والی قیمتوں کے باوجود ہم نے اسے کم کیا۔

مشیر خزانہ نے دفاعی بجٹ سے متعلق بتایا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسلح افواج نے بجٹ کو گزشتہ سال کی سطح پر قبول کیا اور اس میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، یہ دنیا اور پاکستان کے لوگوں کے لیے ایک بہت اچھا پیغام ہے کہ کس طرح حکومت کے اخراجات کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ مشکل حالات سے نمٹنا ضروری ہے اور اس کے لیے سیاست سے بالاتر ہوکر ملک مفاد کو سامنے رکھنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے آنے سے پہلے 10 کروڑ ڈالر کے غیر ملکی قرضے لیے ہوئے تھے اور ان کی ادائیگی ڈالر میں ہی کرنا تھی جبکہ ڈالر کمانے کی صورتحال ایسی تھی کہ برآمدات کی ترقی صفر تھی اور تجارت کا فرق 40 ارب ڈالر کے قریب تھا۔

پاکستان کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف ) سے قرض لینے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ماضی کے قرضوں کا سود ادا کرنے کے لیے مزید قرض لیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اقتدار میں آئی تو 31 ہزار ارب روپے کا قرضہ اسے ورثے میں ملا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں