15

پاکستان کی نوجوان خواتین سیاستدانوں کے ساتھ اقتدار کی راہداریوں میں ہونے والا گھنائوناسکینڈل سامنے آگیا

لاہور (ویب ڈیسک) معروف جرمن ویب سائٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سماجی کارکن اور پاکستانی سیاست دان عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے اپنی آنے والی کتاب، خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات پر بات چیت کی۔ ریحام خان کا کہنا تھا کہ

میری شادیاں میری زندگی کا حصہ ہیں، اس لیے ان کا تذکرہ میری کتاب میں شامل ہے۔ میں واضح طور پر کہتی ہوں کہ میں نے کبھی پی ٹی آئی کی سیاست میں حصہ نہیں لیا۔ میں فقط انہی سرگرمیوں کا حصہ تھی، جس کا مجھے کہا گیا تھا۔ بالکل ویسے ہی، جیسے دنیا بھر میں سیاست دانوں کی بیویوں سے کہا جاتا ہے۔ اگر سابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی اہلیہ اپنے شوہر کی انتخابی مہم میں شامل ہو کر گھر گھر کا دروازہ کھٹکھٹا سکتی ہے، تو ریحام خان پر تنقید کیوں۔ میں نے وہی کچھ کیا، جس کا مجھے کہا گیا۔ میں نے کبھی اپنے لیے کسی سیاسی تقریب کا خود انعقاد نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں خواتین سیاست دانوں کو شدید انداز سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے اور ایسا ان کی اپنی جماعتوں میں بھی ہوتا ہے اور مخالفین کی جانب سے بھی۔ جنسی انداز کے جملے وہاں عمومی ہیں اور پارٹی پوزیشنز جنسی افعال کے عوض دی جاتی ہیں۔ بہت سی خواتین جو ایسی درخواستیں رد کرتیں ہیں، اپنے کریئر تک کو خیرباد کہنے پر مجبور ہو گئیں۔

پاکستان میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات کے سدباب کے لیے ایک آزاد کمیشن قائم ہونا چاہیے، جو کسی بھی پارٹی سے تعلق نہ رکھتا ہو۔پارٹی عہدوں کا انتخاب میرٹ پر ہونا چاہیے۔ جیسا کہ برطانیہ میں کسی سیاسی عہدے کے لیے ایک سنجیدہ اور طویل عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ سیاسی عہدوں پر تقرر پارٹی صدر یا کوئی بااثر شخص نہیں کرتا۔ پاکستانی سیاسی جماعتوں میں انتخاب کا عمل صرف ایک دکھاوا ہے۔

ریحام خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میرا گھر ہے اور میں اس سے زیادہ دیر دور نہیں رہ سکتی۔ میں سیاست اپنے طور پر کر رہی ہوں۔ میں خواتین اور یوتھ لیڈرز کے لیے مواقع پیدا کر رہی ہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہوں اور ان کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ میں مستقل کے پارلیمنٹیریئنز کو ایک خصوصی پروگرام کے ذریعے تربیت دے رہی ہوں۔ میں نے ابھی یہ نہیں سوچا کہ میں کسی سیاسی جماعت کا حصہ بنوں گی یا نہیں۔ میں پارلیمان کی نشست حاصل کرنے کی سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ ہاں، جب میں نے محسوس کیا کہ کسی طرح سے میری شمولیت پاکستان میں عوام کی زندگیوں میں تبدیلی کا باعث ہو سکتی ہے، تو میں کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا سوچ سکتی ہوں۔(بشکریہ : ڈی ڈبلیو )

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں