پولیس نے رہنما مسلم لیگ ن رانا ثناء اللہ کو بغیر تلاشی لاہور ہائیکورٹ جانے سے روک دیا ہے . پولیس کی جانب سے رانا ثناءاللہ سے ان کی گاڑی کی تلاشی کا مطالبہ کیا گیا ہے .
اس موقع پر رانا ثناء اللہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جب تک میڈیا نہیں آئے گا میں گاڑی کی تلاشی نہیں دوں گا ، مجھے خوف ہے کہ دوبارہ میری گاڑی میں کوئی منشیات نہ رکھ دیں. اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں چونکہ آج صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف نے پیش ہونا ہے اور نیب گزشتہ روز سے ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اس لئے آج لاہور ہائیکورٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے اور یہ بھی امکان ظاہرکیا جا رہا ہے کہ اگر شہبازشریف پیش ہوتے ہیں تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا. خیال رہے کہ شہباز شریف کا لاہور ہائی کورٹ میں آمدن سے زائداثاثہ جات اورمنی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کے لیے پیش ہونے کا امکان ہے. انہوں نے عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کر رکھی ہے. تا ہم درخواست دائر کرنے کے بعد گزشتہ شام نیب کی ٹیم شہبازشریف کے گرفتاری کے وارنٹ لے کر ان کی رہائش گاہ پر پہنچ گئی تھی اور صد مسلم لیگ کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تھی.

تا ہم نیب کی ٹیمیں اس سارے معاملے میں ناکام ہو گئی تھیں اور شہبازشریف کو گرفتارنہیں کیا جا سکا تھا. اب کہا جا رہا تھا کہ قومی احتساب بیورو(نیب) انہیں عدالت میں حاضری سے قبل ہی گرفتار کرنے کی کوشش کرے گا. تا ہم اب پیشی سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے قریب ریگل چوک پر رہنما مسلم لیگ ن رانا ثناءاللہ کی گاڑی کو روک لیا گیا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی گاڑی کی تلاشی دیں. تا ہم اس موقع پر رانا ثناء اللہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیاہے کہ جب تک میڈیا نہیں آئے گا میں گاڑی کی تلاشی نہیں دوں گا ، مجھے خوف ہے کہ دوبارہ میری گاڑی میں کوئی منشیات نہ رکھ دیں.