6

اسلام آبادوائلڈ لائف بورڈ کی 2017 میں بغیر سروس رولزکی گئی بھرتیاں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نےغیرقانونی قرار دے دی،2 کروڑ سے زائد رقم کی ریکورئی کاحکم۔

اسلام آباد (محمد جواد بھوجیہ ) وزرات موسمیاتی تبدیلی کے ماتحت ادارے اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی 2017 میں کی گئی 26 پوسٹوں پر بغیر ریکوٹمنٹ اور سروس رولز کے کی گئی بھرتیوں کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان نےغیر قانونی قرار دے دیا۔ تفصیل کے مطابق اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے سفارشی چیئرمین کی کم عملی اور ناتجربہ کاری نے بھرتی کیے گئے 26 ملازمین کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا۔ ان میں گریڈ اٹھارہ کی ایک سیٹ، گریڈ سترہ کے پانچ لوگ اور گریڈ سولہ سے گریڈ ایک تک کے دس لوگوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے ان میں اکثر ملازمین اوور ایج ہو چکے ہیں۔ فیڈرل آڈٹ رپورٹ کے مطابق جب ادارے کے پاس سروس اور ریکورٹمنٹ رولز اسٹبلشمنٹ ڈویژن سے اپرو شدہ نہیں تھے تو غیر قانونی طریقے سے بھرتیاں کیوں کی گئی جو کی گئی وہ غیرقانونی ہیں۔ آڈٹ کے مطابق2017 سے 2019 تک صرف تنخواہوں کے مد میں22328872 روپے دئیے گئے جوکہ سراسر غیرقانونی ہیں اس رقم کو واپس خزانے میں جمع کروایا جائے۔ اسی طرح 80 لاکھ سے زائد کی رقم سے دو گاڑیاں خریدیں گئی جس کا اپرول فنانس منسٹری سے نہیں لیا گیا جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔ ان تمام تر غیرقانونی اقدامات کے ذمہ دار ادارے کا چئیرمین اور چئیرمین ایچ آر اینڈ آکاؤنٹس انجینر وقار زکریہ ہیں دونوں وائلڈ لائف اور سرکاری معوملات سے لا علم ہیں اور پرائیویٹ سیکٹر کے لوگ ہیں۔ آینئی ماہرین کے مطابق غیرقانونی تقریوں اور سرکاری رقم کے خردبرد پر حکومت کو ایکشن لینا چاہیے اور بورڈ ممبران اور چیئرمین کی تقریوں پر انکوئری کروا کر مجرمان کے خلاف کاروائی کی جانی چاہیۓ اور تمام ریکوئری ان دونوں ذمہ داروں سے کرنی چاہیے اور تاحیات سرکاری ذمہ داری سے نااہل قرار دیا جانا چاہیے کیونکہ ایسا غیرقانونی کام سفارشی، کرپٹ اور نااہل لوگ ہی کر سکتے ہیں جو کہ ملک و قوم کے لیے ناسور ہیں اور کرپشن کا ذریعہ بنتے ہیں۔ کیونکہ بورڈ میں ایسے غیرقانونی اقدامات پہلے بھی میڈیا اور سرکاری دستیاوزات میں آ چکے ہیں جن کو فرموش ہرگز نہیں کیا جا سکتا۔ وفاقی کابینہ کے لوگوں سے اپنے ذاتی تعلقات اور حصہ داری کی بدولت انجیئنر وقار زکریہ دوباہ نئے بورڈ میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو چکے ہے جو کہ حکومتی نااہلی اور اقرباء پروری کا منہ بولتا ثبوت ہے حالانکہ موصوف پیشے کے لحاظ سے انجینئر ہے۔ یاد رہے کچھ ماہ پہلے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید شاہ درانی کے حکم سے جوائنٹ سیکرٹری ایڈمن نے ادارے کے سپشل آڈٹ کا لیٹر لکھا تھا مگر ابھی تک سپیشل آڈٹ شروع نہیں ہوا لگتا یہی ہے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی خاموشی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے یا ڈرانے دھمکانے اور اپنی جان چھڑوانے کا بہانہ تھی یہ سب کچھ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ حقیقت کیا تھی۔ آڈٹ میں تقریوں کے غیرقانونی ہونے کے باوجود ادارے نے 15 اکتوبر 2020 کو دوبارہ انہیں 16خالی آسامیوں پر اشتہار اخبار میں دے دیا ہے یاد رہے ابھی تک بورڈ کے پاس سروس رولز نہیں ہیں۔ اب کی غیر قانونی تقریوں میں چیئرمین بورڈ، وقار زکریہ اور وزرات موسمیاتی تبدیلی کی بیوروکریسی جن میں جوائنٹ سیکرٹری کا براہ راست ہاتھ اور آشیرباد حاصل ہے کیونکہ سیٹوں پر بھرتیاں مک مکا اور طے شدہ معاہدے کے مطابق ہونی ہیں جو کہ پہلے سے فارمولا طے شدہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں