یونائیٹڈ پروگریسو الائنس کی چیئرپرسن سونیا گاندھی لوک سبھا میں 52 کانگریس رہنماؤں کی پارلیمانی سربراہ منتخب ہوگئیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 17 جون کو پارلیمنٹ اجلاس کے آغاز سے قبل لوک سبھا کے لیے منتخب کانگریس اراکین کا اجلاس ہوا جس میں سونیا گاندھی کو پارلیمانی پارٹی کا سربراہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں کانگریس راج سبھا اور لوک سبھا کے لیے نومنتخب 52 اراکین نے شرکت کی۔
کانگریس کے رکن اسمبلی رندیپ سنگھ سورج والا نے اس حوالے سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ بھی کیا۔
کانگریس جماعت کے سربراہ اور سونیا گاندھی کے بیٹے راہول گاندھی نے بھی سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا اور انہیں پارلیمانی لیڈر منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔
راہول گاندھی نے کہا کہ ‘سونیا گاندھی کی قیادت میں کانگریس ایک مضبوط اور پراثر اپوزیشن جماعت کے طور پر سامنے آئے گی، جو بھارت کے آئین کے دفاع کے لیے لڑے گی۔
سونیا گاندھی دونوں ایوانوں میں کانگریس کی پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن بھی ہیں، اراکینِ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے فیصل اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ‘اس بحران کے وقت میں ہمیں کانگریس پارٹی کو درپیش چیلنجز سے آگاہ ہونا چاہیے، کانگریس ورکنگ کمیٹی نے آئندہ لائحہ عمل سے متعلق چند روز قبل ملاقات کی تھی جس میں پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا’۔
اجلاس میں سونیا گاندھی کو آگاہ کیا گیا کہ کانگریس کو ایک نئے بحران کا سامنا ہے۔
سونیا گاندھی کا کہنا تھا کہ ‘نئے بحران میں نئے مواقع بھی موجود ہیں، یہ ہم پر ہیں کہ خود اعتمادی کے ذریعے انہیں حاصل کریں اور اپنی شکست سے سبق سیکھیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ خود کو از سرنو تبدیل کرکے بھارت کے عوام کے مینڈیٹ سے نوازے جانے کا امکان ہے، ہم اس وقت درپیش چیلنجز کے خلاف ڈٹے رہیں گے، ہم پھر ابھر کر سامنے آئیں گے۔
خیال رہے کہ 25 مئی کو کانگریس کی اعلیٰ قیادت کا لوک سبھا کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی لگاتار دوسری کامیابی کے بعد عام انتخابات میں پارٹی کی ناکامی کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس ہوا تھا۔
اجلاس میں راہول گاندھی نے انتخابات میں بدترین ناکامی کے بعد ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی صدارت سے استعفیٰ دینے پر شدید اصرار کیا لیکن کانگریس ورکنگ کمیٹی نے راہول گاندھی کے استعفے کو مسترد کیا تھا۔
ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران راہول گاندھی نے کہا تھا کہ وہ اب پارٹی کی صدارت کرنا نہیں چاہتے۔
راہول گاندھی کی والدہ سونیا گاندھی اور بہن پریانکا گاندھی نے بھی اُن سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کے لیے کہا تھا۔
23 مئی کو بھارت میں عام انتخابات کے غیر حتمی نتائج میں بی جے پی کی واضح برتری کے بعد پریس کانفرنس میں راہول گاندھی نے کہا تھا کہ ’میں پہلے بھی کہہ چکا تھا کہ جنتا (عوام) مالک ہیں اور آج لوگوں نے اپنا فیصلہ سنادیا، بھارتی عوام نے نریندر مودی کو اپنا وزیر اعظم منتخب کیا اور میں ان کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کے انتخابات 2 نظریاتی جنگ کی مانند تھے اور ان کی پارٹی نظریاتی محاذ پر جنگ جاری رکھے گی۔
کانگریس کے صدر اور وزیر اعظم کے امیدوار راہول گاندھی کو اترپردیش کے حلقے امیٹھی سے اپنی ہی جیتی ہوئی نشست پر بی جے پی کی سمرتی ایرانی کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا، تاہم وہ جنوبی ریاست کیرالا سے جیتنے میں کامیاب رہے۔
بھارت میں لوک سبھا کے حتمی نتائج کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے لوک سبھا کی 542 نشستوں میں سے 303 پر کامیابی حاصل کی جبکہ مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس 52 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔