9

کراپ لائف زرعی پائیداری ورکشاپ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے زرعی شعبے میں ٹیکنالوجی کا استعمال اہم ہے,ڈاکٹر افضل

مری(نمائندہ میٹروواچ)’زراعتی پائیداری ‘کے زیر عنوان دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں مقررین نے زرعی زمین اور خوراک کی کمی کو دور کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور بہتر طریقوں کو اپنانے پر زور دیا۔اس ورکشاپ کا انعقاد کراپ لائف پاکستان نے اگریکلچر جرنلسٹ ایسوسی ایشن (AJA)کے اشتراک سے کیا جس کا مقصد فوڈ سیکیورٹی کو در پیش مسائل اور اس کے متعلقہ پائیدار زرعی پریکٹسز کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔ 1950 کے مقابلے میں 2020 تک عالمی آبادی تین سو گناہ بڑھ جائے گی جبکہ قابل کاشت زمین صرف15فیصد بڑھے گی۔ اس طرح فی بندہ فی ایکڑ قابل کاشت زمین میں 60 فیصد تک کمی آ جائے گی۔

اس دو روزہ ورکشاپ میں ممتاز انگریزی اور اردو اخبارات سے وابستہ 25 سے زائد اگریکلچرجرنلسٹس بھی شریک ہوئے۔ایگزیکٹو ڈائی یکٹر کراپ لائف پاکستان ، ڈاکٹر محمد افضل نے اپنے ابتدائی خطاب میں کہاکہ بڑھتی ہوئی آبادی، ماحولیاتی تبدیلی، پانی کی کمی اور تبدیل ہوتی ہوئی طرز زندگی کے باعث فوڈ سیکیورٹی کو بیشتر چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے خوراک کی پیداوار کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور بہتر طریقوں کو اپنانے پر زور دیااور کہا کہ میڈیا پروفیشنلزکے لیے منعقدہ یہ تقریب بھی کراپ لائف پاکستان کی جدید زرعی ٹیکنالوجی کے بارے میں اگاہی مہم کا حصہ ہے۔ امید ہے اس سے معلومات میں اضافہ کرنے میں مدد ملی ہو گی۔ دیگر مقررین نے بھی ماحول کی حفاظت کو مد نظر رکھتے ہوئے فصل کی پیداوار کوبڑھانے کے لئے جدید زرعی ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔پائیدار زرعی پریکٹسز میں پانی کا منصفانہ استعمال، زمین کے کٹائو میں کمی اور ایندھن کے استعمال میں کمی شامل ہیں۔ ڈاکٹر محمد افضل نے مزید کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی کے زریعے نہ صرف کسانوں کو کم وسائل میں زیادہ پیداوار حاصل کرنے میں مدد ملے گی بلکہ ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل سے نمٹنے میں بھی مددگا ثابت ہو گا۔ حکومت پاکستان نے با ئیو ٹیکنالوجی میں گزشتہ تین دہائیوں میں خطیرسرمایہ کاری کی ہے اور پاکستان میں اس وقت 45 بائیو لیب، 500 سے زائدپی ایچ ڈی سائینسد ان اورمتعدد جاری منصوبے ہیںاور با ئیو ٹیکنالوجی تمام حکومتی پالیسیوں بشمول، وژن 2025 اور فوڈ سیکیورٹی پالیسی 2018 کی ترجیحات میں بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی سازوں کو چاہیے اس حوالے سے سرمایہ کاری کے لیے قانونی فریم ورک فراہم کریں جو سائینسی تحقیق اور مرکزی حکومتی پالیسی کے عین مطابق ہو۔ پائیدار زرعی پریکٹسزاور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سے ہی پاکستان میںآنے والی نسلوں کے لیے وافر خوراک اور بہتر ماحول کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں