6

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سکولوں میں بچوں پر تشدد پر پابندی عائد کردی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سکولوں میں بچوں پر تشدد پر پابندی عائد کردی اوروفاقی دارالحکومت میں بچوں پر تشدد فوری روکنے کا حکم دے دیا نجی ٹی وی 92 نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں بچوں پر تشدد اور جسمانی سزاپرپابندی کے لئے معروف گلوکار شہزادرائے کی درخواست پر سماعت ہوئی،

معروف گلوکارشہزاد رائے عدالت میں پیش ہوئے،درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سکولوں پر بچوں پر تشدد پر پابندی عائد کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے2 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا، درخواست میں سیکرٹری داخلہ ،قانون تعلیم ا ورانسانی حقوق کو فریق بنایا گیا ہے،آئی جی پولیس اسلام آبادکو بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ وزارت داخلہ بچوں پر تشددکی روک تھام کے اقدامات کرے،وزارت داخلہ آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت بچوں پر تشددکے روک تھام کے لئے اقدامات کرے،عدالت نے کیس کی سماعت5مارچ تک ملتوی کردی گئی ۔ شہزاد رائے کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں اب کوئی بھی اساتذہ بچے پر تشدد نہیں کرسکتا ، دنیا میں بچے پر تشدد اب سنگین جرم سمجھا جاتا ہے اور بچے کی پٹائی اور تذلیل آئین کی خلاف ورزی ہے ۔معروف گلوکار نے کہا کہ سیاست کی وجہ سے اسمبلی میں قانون سازی نہیں ہوپارہی ، پاکستان میں81فیصدبچے کسی نہ کسی تشدد کا شکار ہوتے ہیں ، مسئلہ یہ ہےوالدین ،اساتذہ بچوں کی ڈسپلن کیلئے پٹائی کرتےہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بچہ پیدا ہوتا ہے تو والدین،اسکول جاتا ہے اساتذہ مارتے ہیں، بچے کی پٹائی ڈسپلن کیلئے کی جاتی ہے تو کیا ہمارے معاشرے میں ڈسپلن ہے، تشدد ، پٹائی سے بچہ مر بھی جائے تو اسے جرم تصور نہ کرناافسوسناک ہے۔شہزاد رائے نے کہا کہ پٹیشن کےفیصلے تک اسلام آباد میں سیکشن 89پر عملدرآمد نہیں ہوگا، اس فیصلے پراسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا شکرگزار ہوں، دنیا میں ریسرج موجود ہے کہ بچوں پر تشدد جرم ہے۔معروف گلوکار کا کہنا تھا کہ سندھ میں بچوں پرتشدد سے روکنے کا کم سے کم قانون موجود ہے، پنجاب کےپی اور بلوچستان میں اس حوالے سے قانون نہیں ہے، اسلام آباد میں تو قانون بچوں پر تشدد،پٹائی کی اجازت دیتا تھا، چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ تاریخی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ بچوں کو جتنا مارا جائے گا اس کی ذہنیت بھی اس سے متاثر ہوتی ہے، دنیا کی بہترین ریسرچ میں ہے کہ تشدد سے صرف تشدد بڑھتاہےاور کچھ نہیں، کتابوں میں بس رٹہ مارنےکیلئےچیزیں دی گئی ہیں ، ہم بچوں کو سوچنے کی صلاحیت نہیں دیتے۔شہزاد رائے کا کہنا تھا کہ یہ قدم نہیں اٹھائے تو 20سال تک بھی تعلیم کا نظام ٹھیک نہیں ہوگا، ہمارے پاس ایک ماڈل موجود ہے اس بنیاد پر حکومتوں کے پاس جاتےہیں، جہاں بچوں کے تحفظ میں رکاوٹ ہوگی وہاں عدالتوں میں جائیں گے اور بچوں پرتشدد روکنے ، تعلیم کے فروغ کیلئے حکومتوں کیساتھ ملکرکام کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں