5

غیر ضروری کہیں نہ جائیں اور کہیں جانا لازمی ہو تو بتا کر جائیں ۔۔۔۔۔ مولانا فضل الرحمٰن کے لیے نئے سرکاری احکامات جاری ،مگر کیوں ؟ جانیے

پشاور(ویب ڈیسک) خیبر پختونخوا (کے پی) پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو سیکیورٹی الرٹ جاری کرتے ہوئے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی نقل و حرکت سمیت غیر ضروری سرگرمیاں محدود کردیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی جانب

سے چند روز قبل ایک خط جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ‘مخالف ایجنسیوں’ نے مولانا کو ہدف بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔پولیس نے جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ کو اپنی تمام تقاریب، منصوبے، پروگرامز اور نقل و حرکت خفیہ رکھنے کی تجویز دی۔ڈی پی او نے اپنے خط میں کہا کہ ‘میں آپ کو آگاہ کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں تاکہ دہشت گردوں سے خدشات کے پیش نظر آپ حفاظتی اقدامات کریں’۔مولانا فضل الرحمٰن اپنی زندگی میں 3 حملوں سے بچ چکے ہیں جن میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں خود کش حملہ بھی شامل ہے۔2014 میں کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔خود کش حملہ آور نے ان کی بلٹ پروف گاڑی کو نشانہ بنایا تھا تاہم مولانا فضل الرحمٰن کو واقعے میں کچھ نہیں ہوا تھا۔پولیس نے جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ کو عبدالخیل میں ان کی رہائش گاہ کے نزدیک سیکیورٹی اہلکاروں کی کو 24 گھنٹے موجودگی یقینی بنانے کا کہا۔ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام (ف) کے ترجمان مولانا عبدالجلیل جان کا کہنا تھا کہ اگر مولانا فضل الرحمٰن کو کچھ بھی ہوا تو اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی مولانا فضل الرحمٰن کو سیکیورٹی الرٹ جاری کرکے انہیں ڈرانا اور حکمراں جماعت کے خلاف مہم چلانے سے روکنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں پوری سیکیورٹی فراہم کرے۔ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ آج پشاور جائیں گے جہاں وہ انضمام شدہ قبائلی اضلاع میں موجودہ صورتحال پر ایک کانفرنس سے خطاب کریں گے۔جلیل جان نے خیبر پختونخوا کی حکومت پر مولانا فضل الرحمٰن کی سیکیورٹی کم کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ ‘ایک جانب حکومت سیکیورٹی الرٹ جاری کرتی ہے اور دوسری جانب مولانا فضل الرحمٰن کی سیکیورٹی کم کی جاتی ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘سیکیورٹی خدشات کے باوجود مولانا فضل الرحمٰن صوبائی حکومت نے انہیں 3 پولیس کانسٹیبلز فراہم کیے ہیں’۔خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان اور ڈیرہ اسمعیٰل خان کے سینیئر پولیس افسر سے اس معاملے پر رائے کے لیے رابطہ نہیں ہوسکا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں