5

نہ کوئی ڈیل اور نہ ہی کوئی اجازت۔۔!! پاکستانیوں کو سب سے بڑا سرپرائز دے دیا گیا

لاہور (نیوز ڈیسک ) معروف صحافی مبشر لقمان نے عافیہ صدیقی کو پاکستان لانے کا راستہ بتا دیا۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی مبشر لقمان کا کہنا ہے کہ عافیہ صدیقی کیس کے اندر کئی کمزور نقات ہیں۔اس حوالے سے داؤد غزنوی نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے اوپر ایک کتاب لکھی ہے جس میں ان کمزور

پوائنٹس کا ذکر کیا گیا ہے۔مبشر لقمان کا مزید کہنا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی مختلف بنیادوں پر رہائی ممکن ہے۔افغان ڈیل کے بعد ایک بار پھر سے عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔لیکن یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اصل میں یہ کیس کیا ہے۔اگر اس کیس کے نقات کو دیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ امریکا کی کسی بھی عدالت نے عافیہ صدیقی پر دہشت گردی کا الزام نہیں لگایا۔دوسرا اہم نقطہ یہ ہے کہ امریکی پراسیکیوشن نے کبھی کسی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ عافیہ کے روابط قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ان کے خلاف امریکی فوجیوں کے قتل کی کوشش کا الزام عائد ہے۔2010ء میں مقدمے کی سماعت کے وقت عافیہ صدیقی کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی اس لیے وہ اپنے وکیلوں سے تعاون کرنے میں ناکام رہی،ان کی ذہنی حالت ایسی نہیں تھی کہ وہ اپنے کیس سے متعلق کوئی معلومات دے سکتیں۔وہ اس وقت ایسے سینیٹر میں قید ہیں جو ذہنی مریضوں کی جیل ہے۔مبشر لقمان مزید کہتے ہیں کہ اگر یہ ساری باتیں درست ہیں تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پاکستان لانے کا ایک راستہ موجود ہے۔عافیہ صدیقی کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں لہذا ان کو انسانی ہمدری کی بنیاد پر پاکستان لایا جا سکتا ہے۔انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر رہائی کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اجازت کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔اور نہ کسی سودے بازی کی ضرورت ہو گی کیونکہ یہ خالص قانون پر مبنی ایک راستہ ہے۔پاکستان کو اس صورتحال میں کسی سیاسی دباؤ کی ضرورت نہیں ہو گی اور وہ بغیر کسی سودے بازی کے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کر سکتا ہے۔اگر امریکی عدالت انسانی ہمدری کی بنیاد پر عافیہ صدیقی کو پاکستان بھیجنے کا فیصلہ دے گی تو یہ صرف ایک عدالتی فیصلہ ہو گا۔اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان کو ایک خط بھی لکھا گیا ہے جس میں عافیہ صدیقی کی رہائی کے راستے بتائے گئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں