6

”موجودہ حالات میں اگر یہ کرکٹر ہوتے تو بہت لڑائیاں ہوتیں اور روزانہ ایک دوسرے کے گریبان پکڑے ہوتے“

سابق ٹیسٹ کرکٹر اور سابق ڈائریکٹر اکیڈمیز پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) مدثر نذر نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں 90ءکی دہائی یا 2000ءکے آغاز کے کرکٹرز کو رہنا پڑتا تو بہت لڑائیاں ہوتیں اور روزانہ ایک دوسرے کے گریبان پکڑے ہوتے . تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے باعث پہلے توکرکٹ کی سرگرمیاں معطل تھیں اور اب شروع ہوئی ہیں تو مکمل بائیو سیکیور ماحول میں کرکٹرز کو رہنا پڑ رہا ہے، پاکستان سکواڈ بھی تین سے زائد ہفتوں سے انگلینڈ میں مکمل بائیو سیکیور ماحول میں ہے اور انگلینڈ کیخلاف سیریز کی تیاریوں میں مصروف ہے .

سابق چیف سلیکٹر اور سابق کپتان انضمام الحق کے بعد سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر نے بھی موجودہ حالات کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے. مدثر نذر کا کہنا ہے کہ بائیو سیکیور ماحول کے قومی کرکٹرز پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، کھلاڑی بوریت کا شکار ہو سکتے ہیں،

میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ کھلاڑی بوریت کا شکار تو ہو بھی رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ میں ان کی جگہ ہوتا تو موجودہ حالات میں اب تک شدید بوریت کا شکار ہو چکا ہوتا، ان حالات میں کھیلنا مشکل ہے. موجودہ کرکٹرز کی جگہ 90ءکی دہائی یا 2000ءکے آغاز کے کرکٹرز کو ایسے ماحول میں رہنا پڑتا تو بہت لڑائیاں ہوتیں، روزانہ کھلاڑیوں نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑے ہوتے. سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ 2010ءسے مصباح الحق نے ٹیم کا چارج سنبھالا جس کی وجہ سے اس ٹیم کا ماحول مختلف ہے، مصباح الحق کی وجہ سے ٹیم کنٹرول میں ہے اور فوکسڈ ہے اور اسی چیز کا فائدہ ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ فیملیز ساتھ نہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں کو اکٹھا ہونے اور دوستیاں بنانے کا موقع ملا ہے. بائیں ہاتھ کے فاسٹ باﺅلر محمد عامر کے دورہ انگلینڈ کیلئے ٹیم کی شمولیت کے حوالے سے مدثر نذر کا کہنا ہے کہ محمد عامر بلاشبہ تجربہ کاراور سینئر باﺅلر ہے جسے انگلش کنڈیشنز کا تجربہ بھی ہے، وہ انگلینڈ اچھا کھیل سکتا ہے لیکن میرے ذہن میں جب یہ بات آتی ہے تو مجھے اچھا نہیں لگتا کہ یہ وہی کرکٹر ہے جس نے کچھ عرصہ قبل پاکستان سے کھیلنے کیلئے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا، اس نے اچانک کھیلنے سے منع کیا اور اب اسی کرکٹر کوکھیلنے کے لیے مجبور کیا گیا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں