7

آواز سے 2 گنا تیز رفتار سے سفر کرنے والا طیارہ متعارف

بوم سپر سانک نے دنیا کے تیز ترین مسافر طیارے کو متعارف کرانے کے لیے پہلی پیشرفت کرتے ہوئے اپنا پروٹو ٹائپ طیارہ ایکس بی 1 پیش کردیا۔

7 اکتوبر کو ایک ایونٹ میں اس پروٹوٹائپ طیارے کو متعارف کرایا گیا جس میں کوئی مسافر نہیں تھا مگر اس کی ٹیکنالوجیز کی نمائش ضرور کی گئی۔

کمپنی کے سی ای او بلیک شکول نے بتایا کہ ہم نے سپرسونک مستقبل کی جانب بڑھنا شروع کردیا ہے، آج ہم ہوائی سفر کے نئے عہد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔

ایکس بی 1 میں 3 الیکٹرک انجن استعمال کیے گئے ہیں جو 12 ہزار پونڈ تھرسٹ فراہم کرتے ہیں، جبکہ لمبی ناک لینڈنگ کے دوران کاک پٹ سے رن وے کا منظر چھپاتی ہے، مگر کیمرے اس کی کمی پوری کردیتے ہیں۔

بلیک شکول نے بتایا کہ اس طیارے کو سپرسونک کارکردگی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

کمپنی کا اصل مقصد کمرشل سپر سونک پروازوں کو بحال کرنا ہے جو کنکورڈیا کے ریٹائر ہونے کے بعد سے دیکھنے میں نہیں آئیں۔

یہ طیارہ آواز کی رفتار سے دوگنا تیزی سے پرواز کرسکے گا جس سے لندن اور نیویارک کے درمیان فاصلہ صرف 3 گھنٹے 15 منٹ میں طے ہوسکے گا، جو عام پروازوں میں 14 گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔

آسان الفاظ میں لاہور اور کراچی کے درمیان اس کی پرواز آدھے گھنٹے سے بھی پہلے مسافروں کو منزلوں تک پہنچانے کے لیے کافی ہوگی۔

کمپنی کے مطابق ہلکی کاربن فائبر اسکن اور کچھ ہارڈویئر تھری ڈی پرنٹڈ ہوں گے، جس سے فضائی سفر کی لاگت کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

کمپنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طیارے سے نرم سانک بوم پیدا ہوگی اور اس کے انجن زیادہ خاموش ہوں گے۔

اس طیارے کی پہلی آزمائش آئندہ سال کسی وقت ہوگی۔

کمرشل پروازوں کے لیے یہ طیارہ اگلی ایک دہائی کے دوران فضا میں پرواز کرتا نظر آئے گا جو 1700 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرے گا۔

یہ 60 سے 70 ہزار فٹ کی بلندی پر پرواز کرسکے گا جس میں مسافروں کے لیے پرتعیش سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

اس کمپنی میں جاپان ایئرلائنز اور ورجین گروپ نے سرمایہ کاری کی ہے اور دونوں کمپنیوں نے ابھی سے مجموعی طور پر 30 طیاروں کے آرڈر بھی دے دیئے ہیں۔

اس کے کمرشل ورژن کو اوور ٹرو کا نام دیا جائے گا جبکہ پروٹوٹائپ قسم کو ایکس بی 1 کہا جائے گا۔

ایکس بی 1 بنیادی طور پر ایک مسافر طیارہ نہیں بلکہ یہ کسی جنگی طیارے جیسا ہے جس میں ایک پائلٹ کی ہی گنجائش ہوگی۔

حجم میں بھی یہ اوور ٹرو سے بہت چھوٹا ہوگا اور اس کا مقصد بڑے طیارے پر استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجیز کی آزمائش کرنا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں