5

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں کرپٹ ٹولے کو بچانے کے لیے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر،ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سمیت وزارت کے کئی افسران کی مداخلت پرکروڑوں کے سامان چوری کی تحقیقات کو روک دیا گیا پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ایک کروڑ سے زائد کا سامان چوری ہوا تھا جس میں گریڈ18کا افسر ملوث تھا۔

اسلام آباد (محمد جواد بھوجیہ) پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسنز میں جہاں دیگر انتظامی امور انتہائی گھمبیر ہوچکے ہیں وہیں دہائیوں سے جاری کرپشن کی داستانوں میں ہر روز نیا اضافہ ہوتا ہے ماضی میں کرپشن کے خلاف تحقیقات کی جاتی تھیں اور جرم ثابت ہونے پر سزاء کا بھی سسٹم موجود تھا تاہم گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں کرپشن کسی بھی دیگر وفاقی ادارے سے زیادہ ہے تاہم آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی نشاندہی اور آڈت پیراز کے باوجود کرپٹ افراد کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔کرپشن کی اس کھلی چھٹی کے بعد پمز کا سامان بھی ان کرپٹ افراد نے بیچنا شروع کردیا ہے۔چندماہ قبل پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سے کروڑوں کا سامان چوری کیا گیا،سامان کی ایک کھیپ پمز کے سیکورٹی حکام نے چوروں سے بر آمد بھی کرلی تاہم ان سیکورٹی پر مامور افراد کو اعلی افسران کی طرف سے شاباشی کی بجائے ان کیخلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے تاکہ کسی بھی طرح چوروں کا تحفظ کیا جاسکے۔ہسپتال کے اعلی حکام نے انتہائی مصدقہ ثبوت ہونے کے باوجود اور انکوائری میں چوروں کی سہولت کاری ثابت ہونے کے باوجود اب تک گریڈ18کے اس افسر کیخلاف کاروائی نہیں کی ہے جس کیخلاف چوروں کی مدد اور حصہ داری کے ناقابل تردید ثبوت فراہم کیے گئے تھے۔زرائع پمز کے مطابق ہسپتال کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اور ایک ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اس کرپٹ افسر کے خلاف کاروائی میں رکاوٹ ہیں وہیں وزارت قومی صحت میں موجود کرپٹ افسر کے سہولت کار وزارت میں بھی مذکورہ افسر کے خلاف کاروائی نہیں ہونے دے رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں