11

تمام سیاسی جماعتوں نے ایک مرتبہ پھر اشرافیہ کو سینیٹ پہنچانے کے لیے ایکا کرلیا
ڈنڈے کھانے والے،جیل جانے والے کارکنان ایک بار پھر پرانی تنخواہ میں ہی نعرے لگاتے رہیں گے
پاکستان تحریک انصاف نے صرف ایک ٹکٹ کارکن کو دیا،دیگر سیاسی جماعتوں نے ایک سیٹ پر بھی کارکنوں کو ٹکٹ نہ دیا

اسلام آباد (محمد جواد بھوجیہ) کسی بھی سیاسی نظام میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کیونکہ کسی بھی سیاسی تحریک کا ایندھن ہمیشہ یہی کارکن بنتے ہیں یہی کارکنا ن خوشی خوشی جیل جاتے ہیں،یہی کارکنان پولیس کی شیلینگ اور ڈنڈے کھاتے ہیں۔تاہم جب یہی سیاسی جماعتوں اقتدار میں آتی ہیں تو ان کارکنان سے منہ پھیر لیتی ہیں اور اقتدار صرف اور صرف سرمایہ لگانے والے اور اشرافیہ کے نمائندے ہی انجوائے کرتے ہیں۔ پاکستان میں اکثر سیاسی کارکنان سرمایہ کی کمی کی وجہ سے جنرل الیکشن میں حصہ نہیں لیتے تاہم سینٹ ایک ایسا فورم ہے جہاں سیاسی جماعتیں ان کا رکنان کو پارلیمان کا حصہ بنا سکیں تاہم مملکت خداد کی بدقسمتی ہے کہ یہاں اپنا خون پسینہ اور سیاسی تحریکوں کا ایندھن فراہم کرنے والے کارکنان سینٹ کا حصہ بھی نہیں بن سکتے۔ماضی میں ملک میں بڑی سیاسی اشرافیہ پر مشتمل سیاسی جماعتیں پارلیمان کا حصہ ہوتی تھیں تاہم2013کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے ایک نعرہ لگایا تھا جس میں پاکستان کے سیاسی نظام کو بدلنے کی بات ہوئی تاہم2018میں اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف بھی اپنے وعدوں سے مکر گئی اور پاکستان تحریک انصاف نے بھی دیگر سیاسی جماعتوں کی ڈگر پر چلنا شروع کردیا۔3مارچ کو ہونے والے سینٹ انتخابات کو ہی سامنے رکھا جائے تو مذہبی جماعتوں سمیت تمام دیگر جماعتوں نے سیاسی کارکنان کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے ایک بار پھر اشرافیہ کو ملک کے سب سے بڑے ایوان میں پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے،اگر تمام سیاسی جماعتوں کی طرف سے جاری کردہ ٹکٹ کو دیکھا جائے تو پاکستان تحریک انصاف نے ہی ایک کارکن کو ٹکٹ دیا ہے،پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے سینیٹ ٹکٹ حاصل کرنے والی خاتون فوزیہ ارشد اسلام آباد کی میٹروپولیٹن کارپوریشن کی ممبر ہیں اور ضلعی سطح پر کافی متحرک ہیں ان کے علاوہ کسی بھی سیاسی کارکن کو کسی سیاسی جماعت نے ٹکٹ جاری نہیں کیا ہے۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں