10

89کروڑ کا میگا سکینڈل پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کا کرپٹ مافیاء ایک بار پھر قانون کی گرفت سے باہر
سال 2016.18 کے آڈٹ میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے کرپشن کے اس سکینڈل کا انکشاف ہوا،وزارت خاموش
سکینڈل میں مرکزی سال2018کا ہے،ایک سابق ای ڈی اکاونٹنٹ ودیگر کرپشن میں شامل،89بل 4لاکھ فی کس سے زائد

اسلام آباد (محمد جواد بھوجیہ) آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سال،2016-18کے دوران 89کروڑ کی بے ضابطگیاں صرف جعلی ادویات کے بلوں کی مد میں سامنے آئی،ذرائع کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے حکام کے آڈٹ کے دوران انکشاف ہوا کہ 89کروڑ کے ادویات کے بلوں میں جعلی پرچیاں بنائی گئیں اور ان جعلی پرچیوں پر89کروڑ روپے کی پیمنٹ جاری کی گئی،زرائع کے مطابق ان جعلی پرچیوں پر نہ تو ڈاکٹرز کے دستخط موجود ہیں اور نہ ہی ڈاکٹرز کی مہریں ان پرچیوں پر موجود ہیں تاہم پمز کے کرپٹ حکام نے ان جعلی بلوں پر 89کروٖڑ روپے حاصل کیے،زرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ اس دوران کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر،جوائنٹ ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز اکاونٹنٹ نے زیادہ تر فائدہ اٹھایا تاہم وہیں پمز کے سٹاف میں موجود دیگر اثررسوخ افراد نے بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں، زرائع کے مطابق اس پورے سکینڈل میں مرکزی سال 2018کا ہے،زرائع کے مطابق اس سکینڈل میں 85بلز ایسے بھی تھے جن کی مالیت4فی بل سے زاید تھی۔حیران کن امر یہ ہے کہ گزشتہ سا ل کی آڈٹ رپورٹ میں اس میگا سکینڈل کا انکشاف ہوا تاہم وزارت صحت کے حکام نے اس پورے معاملے پر چپ سادھ رکھی ہے اور پمز کے اس کرپٹ طاقتورکرپٹ مافیاء کے خلاف کو ئی قابل ذکر ایکشن نہیں لیا گیا ہے۔وزارت قومی صحت،وزیر اعظم ہاوس اور صد ر پاکستان کو بھی اس سکینڈل کے متعلق آگاہ کیا گیا تاہم کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے، زرائع کے مطابق اس سیکنڈل میں سابق وزیر مملکت کیڈ اور طاقتور سمجھے جانے والے ایک سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا نام بھی سامنے آرہاہے جو اب بھی وزارت صحت میں ایک اعلی عہدے پر تعینات ہیں۔زرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ صرف گزشتہ دوسالوں میں 1ارب روپے سے زاید کے مختلف کرپشن کے سکینڈل سامنے آئے ہیں،کروڑوں کا سامان چوری کیا گیا ہے تاہم پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ان کرپٹ حکام کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں