7

’میرا گولڈ میڈل ہی لوگوں کی باتوں کا جواب ہے‘

نیپال میں جاری بین الاقوامی ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان کی شاہدہ عباسی نے کراٹے میں گولڈ میڈل جیتا ہے۔
نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں یکم دسمبر سے تیرہویں ساؤتھ ایشین گیمز 2019 جا رہی ہیں جن میں پاکستان کے علاوہ چھ ممالک سے تعلق رکھنے والے ایتھلیٹس حصہ لے رہے ہیں۔
شاہدہ عباسی نے بات کرتے ہوئے گولڈ میڈل جیتنے پر بے حد خوشی کا اظہار کیا۔یہ میرا پہلا گولڈ میڈل ہے اور میں بہت زیادہ خوش ہوں۔‘
شاہدہ کا تعلق پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی ہزارہ کمیونٹی سے ہے
انہوں نے پہلی دفعہ کراٹے 2005 میں کھیلنا شروع کیے تھے۔
شاہدہ کا کہنا تھا کہ ان کی کامیابی میں ان کی فیملی اور اساتذہ کا بہت بڑا کردار ہے۔
’فیملی نے مجھے ہمیشہ سپورٹ کیا ہے خاص طور پر میرے ابو نے۔‘
لیکن ارد گرد کے لوگوں بالخصوص رشتہ داروں اور محلے والوں کا رویہ شاہدہ کے لیے بہت مایوس کن تھا۔
’مجھے بہت باتیں سننا پڑتی تھیں کہ لڑکی کو دیکھو کراٹے کھیل رہی ہے۔ اور مجھ پر طرح طرح سے زور ڈالا گیا کہ میں یہ کھیل چھوڑ دوں۔‘
’لیکن میرے ابو، امی اور بہن بھائیوں کی سپورٹ کی وجہ سے میں نے ہمت نہ چھوڑی۔‘
شاہدہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے لوگوں کی باتوں کا جواب مزید محنت اور کام سے دیا۔
’میں نہیں چاہتی کہ کسی بھی لڑکی کی کہانی اس طرح سے پڑھی جائے کہ اس نے دباؤ میں آ کر چھوڑ دیا۔‘
’میں نے ہمیشہ یہی سوچا کہ میں کچھ بن کر دکھاؤں گی اور یہی میرا لوگوں کو جواب ہو گا۔‘
شاہدہ نے ساؤتھ ایشین گیمز میں شمولیت کا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی زندگی کا مشکل ترین مقابلہ ہے۔
’سیف گیمز سب سے مشکل تھا، اور مجھے یقین نہیں تھا کہ میں گولڈ میڈل جیت جاؤں گی۔‘
سیف گیمز میں حصہ لینے والی پاکستانی ٹیم کے کوچ شاہ محمد شان نے اردو نیوز کو بتایا کہ کراٹے میں جسمانی ٹریننگ کے ساتھ ساتھ مضبوط اعصاب کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔
شاہ محمد شان 2011 سے پاکستانی ٹیم کے کوچ ہیں۔
شاہ محد شان کا کہنا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے بے حد کم سہولیات اور مواقع  ہونے کے باوجود گولڈ اور سلور میڈلز جیتنا ان کی توقعات سے بڑھ کر ہے۔
کراٹے کے میدان میں پاکستانی ٹیم نے ایک گولڈ اور دو سلور میڈل جیتے ہیں، جن میں سے ایک گولڈ اور ایک سلور خواتین کی ٹیم نے جبکہ ایک سلور لڑکوں کی ٹیم نے جیتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں