4

جہانگیر ترین کی چھٹی کے بعد اب اگلا نمبر کس کا ہے ؟ حکومتی ایوانوں میں ہلچل

آٹا چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ کے نتیجہ میں وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کیے جانیوالے غیر معمولی اقدامات اور تبدیلیوں کے بعد پنجاب اور وفاق میں جہانگیر ترین کے قریبی سمجھے جانیوالے وزرا، بیورو کریٹس اور تحریک انصاف کے تنظیمی عہدیداروں کے حوالے سے بھی اہم تبدیلیوں کا امکان ہے . اس حوالے سے اینٹی ترین لابی کی جانب سے وزیر اعظم پر دباو بڑھایا جارہا ہے جبکہ یہ کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ جہانگیر ترین کی جانب سے بنائے گئے309 ارب روپے مالیت کے وزیر اعظم زرعی ایمرجنسی پروگرام پر نظرثانی کر کے اس میں ترامیم کرائی جائیں .

تحریک انصاف اور حکومت میں موجود جہانگیر ترین مخالف لابی نے وزیر اعظم عمران خان اور ان کے قریبی حلقوں کو تجویز دی ہے کہ جس طرح جہانگیر ترین نے لابنگ کر کے چینی ایکسپورٹ اور سبسڈی کے فیصلے کرائے، ویسے ہی انہوں نے اپنے چہیتے افراد کو اہم حکومتی عہدوں پر تعینات کرایا.دوسری جانب ایک خبر کے مطابق جہانگیر

ترین کا کہنا ہے کہ واجد ضیاء کو دھمکی نہیں دی ، صرف ایک واٹس ایپ میسج کیا گیا. نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف جہانگیر ترین کا کہنا ہے شوگر ڈیلر ایسوسی ایشن نےاسلم فاروق کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ اگر اسی طرح سے ہراساں کیا جاتا رہا تو کام کرنا مشکل ہو جائے گا اور چینی کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے. جس کے بعد اسلم فاروق نے چینی بحران پر تحقیقات کرنے والے واجد ضیاء کو واٹس ایپ میسج کیا ، جس میں انہوں نے شوگرڈیلر ایسوسی ایشن کا پیغام پہنچایا اور بتایا کہ اگر شوگر ملز مالکان کو اسی طرح ہراساں کیا گیا تو چینی کی سپلائی متاثر ہو سکتی ہے. واجد ضیاء نے یہ میسج آگے بھیج دیا. رہنما تحریک انصاف جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو بات بڑھا چڑٖھا کر بتائی گئی ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں