9

پمز میں ایم ٹی آئی کے خلاف ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کی ممکنہ ہڑتال،حکومت نے بھی لسٹیں تیار کرلیں،زرائع

پمز میں ایم ٹی آئی کے خلاف ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کی ممکنہ ہڑتال،حکومت نے بھی لسٹیں تیار کرلیں،زرائع
وفاقی وزارت کو ہسپتال کے انتظامی عہدے داران سٹاف کی پرفارمنس رپورٹ بھجوا چکے ہیں حکومت کا سختی سے نمٹنے کا فیصلہ
تحفظات دور کیے جائیں،حکومت کے پی کے تجربہ کو مدنظر رکھے، فیصلوں میں سٹیک ہولڈر کا شامل کیا جائے،ینگ ڈاکٹرزپمز
اسلام آباد (محمد جواد بھوجیہ) جہاں ایک طرف حکومت اداروں میں اصلاحات لارہی ہے وہیں اداروں میں موجود سرکاری خزانے سے تنخواہ لینے والے افراد ان اصلاحات کو روکنے کے لیے باقاعدہ احتجاج کررہے،حکومت کا دعوی ہے کہ اصلاحات عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے لیے ہیں تاہم احتجاج کرنے والے ملازمین کا موقف ہے کہ حکومت عوام پر اضافی بوجھ ڈٖالنے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔حکومت کا موقف مضبوط دکھائی دیتا ہے وہیں اس کے حق میں حکومتی دلائل بھی کسی حد تک قابل عمل لگتے ہیں تاہم احتجاج کرنے والے ملازمین جہاں عوام کی آواز ہونے کا دعوی کررہے ہیں ان کے دلائل ان کا ساتھ نہیں دے رہے کیونکہ عوام کے لیے دلائل عوامی نمائندگان موجود ہیں لیکن سرکار کے ملازم کس طرح عوام کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہے ہیں یہ تاریخ میں پہلی بار ہورہا ہے یہی صورت حال پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں دیکھنے میں آرہی ہے جہاں وفاقی کابینہ کی طرف سے ایم ٹی آئی کے نفاذ کے لیے منظوری کے بعد احتجاج کی دھمکیاں ڈاکٹرز اور دیگر ملازمین کی طرف سے دی جارہی ہیں۔وہیں دوسری طرف عوام کے مفادات کے تحفظ کے لیے وفاقی حکومت اور وزارت صحت اس مرتبہ اپنی رٹ کو قائم کرنے کے لیے میدان عمل میں آنے کا ارادہ رکھتی ہے،میٹرو واچ سے خصو صی گفتگو میں وزارت صحت کے ایک اعلی آفیسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ جو ڈاکٹرز اور سٹاف پہلے ڈیوٹی سے غیر حاضر ہوتے ہیں اور ان کی اے سی آرز پہلے ہی منفی ہیں ہمیشہ وہی حکومتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کی دھمکی دیتے ہیں تاہم اس مرتبہ ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف قانونی ڈسپلنری کاروائی ہوگی،انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی وزارت صحت کے ماتحت ہسپتالوں کے تمام سٹاف اور ڈاکٹرز کی رپورٹ ہسپتال کے سربراہان جمع کرچکے ہیں لہذا اب ہسپتالوں کی بندش یا ہڑتال کی صورت میں بھرپور کاروائی عمل میں لائی جائیگی،احتجاج اگر ہوگا تو کوئی او پی ڈی اور ایمرجنسی بند نہیں ہونے دیں گے اور کسی نے ایسی کوشش کی تو سخت قانونی کاروائی ہوگی۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پمز کا کہنا تھا کہ ہم ریفارم چاہتے ہی لیکن پرائیوٹائیز نہیں چاہتے ہیں،ہماری جاب سیکورٹی نہیں ہوگی،ہمارا اصولی موقف ہے کہ سٹیک ہولڈرز کساتھ بیٹھ کر معاملات طے کیے جائیں،سٹیک ہولڈرز کی رائے انتہائی اہمیت کی حامل ہے،کے پی کے میں اس طرح کے تجربہ میں ناکامی ہوئی ہے لہذا اب پمز کو بھی تباہ نہ کیا جائے،،،،

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں