11

میٹروپولیٹن کارپوریشن کے پانچ سال بیوروکریسی کے کاغذوں اور سرخ فیتے میں کھو گئے،ڈپٹی میئر سید زیشان نقوی
میٹروپولیٹن کارپوریشن کے پانچ سال قانون سازوں،ریاست اور ایگزیکٹو کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں،خط کا متن
اسلام آباد کیپٹل ٹیری ٹوری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015بذات خود ہی ایک کمزور دستاویز تھا،ڈپٹی مئیر کی طرف سے الیکشن کمیشن کوخط

اسلام آباد (محمد جواد بھوجیہ) وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ڈپٹی مئیر سید زیشان نقوی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان، وزیر اعظم،وزارت داخلہ و دیگر کو ایک خط لکھا ہے جس میں اسلام آباد کیپٹل ٹیری ٹوری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015کی خامیاں،سرکاری بابوں کی طرف سے نظام کو کمزور کرنے اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشان اٹھائے ہیں۔میٹرو واچ کو دستیاب خط کے مطابق ڈپٹی میئر سید زیشان نقوی نے موقف اختیار کیا ہے کہ بیوروکریسی نے پہلے دن سے ہی اس نظام کو ناکام بنانے کے لیے کئی حربے آزمائے اس میں انہوں نے نشاندہی کی کہ رولز آف بزنس،میٹروپولیٹن کارپوریشن کا سالانہ بجٹ،سروسز اور ریگولیشنز کا اطلاق،اداروں کی منتقلی،اثاثہ جات کی منتقلی پانچ سال تک بیوروکریسی نے لٹکائے رکھے،معززعدالتوں کی طرف سے توھین عدالت کی کاروائی کے باوجود بیوروکریسی نے رولز تک نہ بنائے۔اس صورت حال میں اختیارات،فنڈز،سسٹم کی عدم موجودگی میں مئیر کو پرفارم کرنے کے لیے کہا گیا۔خط میں کہا گیا کہ بابوں نے ایک پوری سازش کے تحت میٹروپولیٹن کارپوریشن کو پانچ سال سرخ فیتے کی نظر کیے رکھا جس پر گرفت ڈالنا بہت ضروری تاکہ مستقبل میں ایسے محرکات سے نظام کو محفوظ بنایا جاسکے۔سید ذیشان نقوی نے خط میں مزید کہا ہے کہ میئر سنٹرلائز سسٹم جس میں تمام تر اختیارات یہاں تک کہ ٹرانسفر پوسٹنگ ڈائریکٹر جنرلز کے پاس تھے بطور چیئر سی ڈی اے بھی کام نہ کرکسے،کیونکہ یہ بیورکریسی کی طرف سے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے اس نئے نظام کو ناکام بنانے کے لیے پورے سسٹم کو مفلوج کیا گیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن آف پاکستان پانچ بھرپور عوامی تائید کے باوجود 5سال بعد خالی ہاتھ لوٹ رہی ہے۔انہوں نے خط میں مزید لکھا ہے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے تجربے کے یہ پانچ سال قانون دانوں،ایگزیکٹیواور ریاست کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں اور صاف مثال ہے کہ کس طرح طاقتور بیوروکریسی ختیارت کی نچلی سطح پر منتقلی میں رکاوٹ ہے،انہوں نے لکھا ہے کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیری ٹوری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015بذات خود ہی ایک کمزور دستاویز تھا،اس ایکٹ میں فوری ترامیم کی اشد ضرورت ہے تاکہ عوام کے منتخب نمائندوں کو اختیارات منتقل ہوں،میٹروپولیٹن کارپوریشن ہاوس کو مضبوط بنایا جاسکے تاکہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں،سی ڈی اے اور اس کی انتظامیہ کا میٹروپولیٹن کارپوریشن کے اس خواب کو شرمندہ تعبیر نہ ہونے میں سب سے بڑا کردار ہے جس میں ہر عہدے نے اپنا حصہ ڈالا ہے جن کو یونینز کی مکمل پشت پناہی حاصل تھی۔سید ذیشان نقوی نے جہاں سسٹم اور بیورو کریسی کی خامیوں کی نشاندہی کی وہیں انہوں نے مئیر کے انتخاب پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے ہیں انہوں نے اس حوالہ سے اپنے خط میں لکھا ہے کہ مئیر کا انتخاب بزات خود ایک منفی تجربہ تھا کیونکہ عوام کی طاقت سے منتخب نمائندگان کی بجائے،ایک غیر منتخب شخص کو مئیر بنایا گیا جس کا اس کام کا کوئی تجربہ نہ تھا جو ICT.LGA.2016کے نامکمل ہونے کی وجہ سے ممکن ہوا۔خط کے آخری پیرائے میں سید زیشان نقوی نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کی طرف سے رضاکارانہ خدمات کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ کوڈ۔19کی خطرناک اور جان لیوا وباء میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ڈپٹی میئرز اور یونین کونسلز کے چیئرمینوں نے رضاکارانہ طور پر انتہائی متحرک کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے عطیات،پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت ممکن ہوئی جس سے پورے دارلحکومت میں کورونابچاو کلورین سپرے،ٹیسٹنگ ممکن ہوئی،ان رضاکارانہ خدمات کی وجہ سے وفاقی دارلحکومت کے کونے کونے میں ایک مربوط نظام تشکیل پایا جس کی وجہ سے پورے اسلام آباد میں غریب اور نادار افراد کا ڈیٹا مرتب ہوا جس کی مدد سے ان افراد امداد کا پہنچنا ممکن ہوپایا،اس پورے عمل نے یہ ثابت کیا کہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کا نظام بہترین نتائج دے سکتا ہے اور اپنی کمیونٹز کی بہترین انداز میں خدمت کرسکتا ہے۔انہوں نے اپنے خط کے اختتام میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وزیر اعظم سے درخواست کی کہاآئندہ ٹرم میں جانے سے ان مندرجات کو مدنظر رکھا جائے تاکہ ایک نیا فلاپ نظام نہ آسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں