6

حکومت نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ اس درخواست پر فیصلے تک لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے، جس میں شہباز شریف کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ شہباز شریف کا نام پروویژنل نیشنل آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں تھا، لاہورہائیکورٹ نے نوٹس جاری کیے بغیر حتمی ریلیف فراہم کردیا۔

حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ ‘نوٹس کے بغیر لاہور ہائیکورٹ کا بیرون ملک جانے کے لیے اجازت دینے کا جواز نہیں تھا پھر بھی شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کی درخواست پر اسی روز فیصلہ سنا دیا گیا’۔

وفاقی حکومت نے مؤقف اپنایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے قانونی اصولوں کے برعکس فیصلہ سنایا اور اپیل کی کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ‘لاہور ہائی کورٹ کا حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا، ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام سے جواب مانگا نہ کوئی رپورٹ’۔

حکومت نے کہا کہ ‘بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کا یکطرفہ فیصلہ نہیں دیا جا سکتا، شہباز شریف کے واپس آنے کی کوئی گارنٹی نہیں’۔

درخواست میں کہا گیا کہ ‘شہباز شریف، نوازش ریف کی واپسی کے ضامن ہیں جبکہ ان کی اہلیہ، بیٹا، بیٹی اور داماد پہلے ہی مفرور ہیں’۔

یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک کے لیے علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں