72

سائنس دانوں نے پلاسٹک کی آلودگی کا حل مگرناشپاتی کی صورت ڈھونڈ نکالا

میڈرڈ: دنیا بھر میں  پلاسٹک کی بڑھتی ہوئی مقدار ایک سنگین ماحولیاتی خطرہ بن چکی ہے، سائنس دانوں نے اس خطرے کا حل مگر ناشپاتی کی صورت میں ڈھونڈ نکالا ہے۔

اسپین کی گیرونا یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف کوردوبا کے سائنس دانوں نے مگر ناشپاتی ( avocado )  کے درخت کے پتوں اور شاخوں سے پلاسٹک کا ماحول دوست نعم البدل تیار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔

سیلولوز، پیڑ پودوں میں پایا جانے والا بایوپولیمر ہے جسے فوڈ پیکیجنگ میں استعمال ہونے والے  مصنوعی میٹیریل جیسے پولی ایتھیلین کو پائیدار بنانے والے ریشوں کی تیاری میں کام میں لایا جاسکتا ہے۔

جہاں  پولی ایتھلین خوراک کو تازہ اور آلودگی سے محفوظ رکھنے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے، وہیں اس کی تیاری میں رکازی ایندھن ( فوسل فیول) کے استعمال سے ماحول کو نقصان پہنچتا ہے۔ تاہم پودوں سے حاصل  کیے گئے بایو ایتھانول سے اخذ کردہ پولی ایتھلین روایتی پولی ایتھلین کا ایک بہتر نعم البدل ہے۔

پروفیسر ایدوردو اسپینوسا اور ان کے ساتھی مگرناشپاتی کی سوکھی شاخوں اور پتوں سے تیارکردہ ریشوں کو جزوی طور پر بایو پولی ایتھلین کی جگہ استعمال کرکے ایک ماحول دوست  فوڈ پیکیجنگ  تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

محققین کے مطابق ان کی یہ  کامیابی  پلاسٹک کی آلودگی میں کمی اور غذائی صنعت کے مسائل کا ماحول دوست حل پیش کرنے کے سلسلے میں اہم پیشرفت ثابت ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں