113

فوج سے کبھی لڑائی نہیں کی باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا، عمران خان

حکومت گرانے کے باوجود 2مرتبہ جنرل باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی ملاقات کرسکتا ہوں
فوج سے کبھی لڑائی نہیںکی )باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا، عمران خان
جنرل عاصم منیر نے مجھے توڑنے کے لیے توشہ خانہ ریفرنس میں بشری بی بی کو سزا دلوائی، فواد چوہدری پریس کانفرنس کر چکا تھا لیکن اس کے باوجود اسے وعدہ معاف گواہ بنانے کے لیے پکڑے رکھا، پرویز الہی شاہ محمود قریشی آج پریس کانفرنس کر دیں تو ان کے سارے کیسز ختم ہو جائیں گے
قاضی فائز عیسی کو فیصل آباد کیس اور بھٹو کیس یاد ہے مگر جو لوگ ملٹری جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں وہ نظر نہیں آ رہے ہیں18 مارچ کو مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کا منصوبہ تھا 24 گھنٹے پہلے ہی جوڈیشل کمپلیکس کو ٹیک اوور کر لیا گیا تھا سادہ کپڑوں میں ملبوس بہت سے لوگ جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھے
لندن پلان عاصم منیر نواز شریف کے درمیان تھا لندن پلان کے لیے ججز کو بھی ساتھ ملایا گیا آئی ایس آئی نے ججز کی تقرریاں کروائیں، جو ایسٹ پاکستان میں ہوا وہی آج ہو رہا ہے مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمن کا مینڈیٹ چوری کر کے ملک توڑا گیا مجیب الرحمن کی اکثریت سے یحیی خان کی طاقت ختم ہوجاتی، میڈیا سے گفتگو
راولپنڈی(نامہ نگار،آئی این پی ) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ فوج کا امیج اس دن خراب ہوا جب یہ چوروں کے ساتھ بیٹھی، جو مشرقی پاکستان میں ہوا وہی آج ہو رہا ہے، مشرقی پاکستان کی طرح ہمارا مینڈیٹ کم کرکے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،حکومت گرانے کے باوجود دو مرتبہ جنرل (ر)باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی ملاقات کرسکتا ہوں، اس وقت میری ذات کا ایشو نہیں پاکستان کا ایشو ہے مجھے قائل کرلیں، موجودہ حالات میں عدلیہ بالکل بھی آزاد نہیں ہے، ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے میں ہیں ، وہ پارٹی کو توڑنا چاہتے ہیں، وہی بشری بی بی پر بھی الزام لگارہے ہیں۔ اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں گراف جیولری سیٹ کی مالیت تین ارب ظاہر کر کے ہمیں سزا دی گئی ہم نے گراف جیولری سیٹ کی مزید تین جگہ سے کوٹیشنز حاصل کیں جس کے مطابق اس سیٹ کی قیمت ایک کروڑ 80 لاکھ روپے بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگست میں جب مجھے پکڑا گیا تو پولیس میرے بیڈ روم میں داخل ہوئی وہاں سے میرا پاسپورٹ اور چیک بک بھی لے گئی، بشری بی بی نے بنی گالہ میں موجود قیمتی اشیا کو اسی وجہ سے کہیں اور منتقل کردیا تھا، انعام شاہ اور توشہ خانہ کے ایک ملازم کو آئی ایس آئی نے میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنایا، توشہ خانہ میں سزا دلوانے کے لیے دبئی میں پارٹ ٹائم سیلزمین سے گراف جیولری سیٹ کی مالیت کا تخمینہ لگوایا گیا، توشہ خانہ ریفرنس بنانے پر چیئرمین نیب اور انعام شاہ کے خلاف کیس کروں گا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر نے مجھے توڑنے کے لیے توشہ خانہ ریفرنس میں بشری بی بی کو سزا دلوائی، فواد چوہدری پریس کانفرنس کر چکا تھا لیکن اس کے باوجود اسے وعدہ معاف گواہ بنانے کے لیے پکڑے رکھا، پرویز الہی اور شاہ محمود قریشی آج پریس کانفرنس کر دیں تو ان کے سارے کیسز ختم ہو جائیںگے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسی کو فیصل آباد کیس اور بھٹو کیس یاد ہے مگر قاضی فائز عیسی کو نظر نہیں آرہا کہ لوگ ملٹری جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18 مارچ کو مجھے جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کا منصوبہ تھا 24 گھنٹے پہلے ہی جوڈیشل کمپلیکس کو ٹیک اوور کر لیا گیا تھا سادہ کپڑوں میں ملبوس بہت سے لوگ جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھے کیوں جوڈیشل کمپلیکس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے نہیں لائی جا رہی؟ عمران خان نے کہا کہ لندن پلان عاصم منیر اور نواز شریف کے درمیان تھا لندن پلان کے لیے ججز کو بھی ساتھ ملایا گیا آئی ایس آئی نے ججز کی تقرریاں کروائیں، جو ایسٹ پاکستان میں ہوا وہی آج ہو رہا ہے مشرقی پاکستان میں مجیب الرحمن کا مینڈیٹ چوری کر کے ملک توڑا گیا مجیب الرحمن کی اکثریت سے یحیی خان کی طاقت ختم ہوجاتی،محمود د الرحمن کمیشن رپورٹ میں لکھا ہے کہ مجیب الرحمن الیکشن جیت گیا تھا، مشرقی پاکستان کی طرح اب بھی ہمارا مینڈیٹ کم کر کے ہمیں کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اس وقت بادشاہ پیچھے بیٹھا ہوا ہے اور محسن نقوی وائسرائے بنا ہوا ہے شہباز شریف فیتے کاٹتا پھر رہا ہے اس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے ملک کا معاشی طور پر بیڑا غرق ہونے لگا ہے آصف زرداری اور شریف فیملی کے اربوں ڈالر بیرون ملک پڑے ہوئے ہیں دوسری طرف ججز کہہ رہے ہیں کہ ایجنسیاں دھمکا رہی ہیں ملک میں لاقونونیت ہے۔ عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری نے بیان دیا کہ ایک سیاسی جماعت فوج کا امیج خراب کر رہی ہے جب ہم اقتدار میں تھے تو فوج کا امیج آسمان پر تھا فوج کا امیج تو اس دن خراب ہوا جب یہ چوروں کے ساتھ بیٹھی، زرداری اور شریف خاندان کی کرپشن کا ہمیں آئی ایس آئی اور جنرل باجوا نے بتایا تھا، زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے گاڑیاں لیں ان کا کیس کیوں نہیں سنا جا رہا؟ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ساری قوم کو پتا ہے کہ عاصم منیر ملک چلا رہا ہے، جنرل عاصم منیر کی تقرری سے پہلے عارف علوی کے ذریعے پیغام بھیجا تھا کہ ہم تمہارے مخالف نہیں میں نے عارف علوی کے ذریعے عاصم منیر کو ٹیلی فون کروایا تھا کہ مجھے اس کے لندن پلان کے بارے میں معلوم ہے، علی زیدی رابطے میں تھا اس کے ذریعے بھی پیغام دیا تھا کہ نیوٹرل رہیں اور ملک کو چلنے دیں ہمیں کہا گیا کہ فکر نہ کرو وہ نیوٹرل رہیں گے، میں کسی کی غلامی قبول نہیں کرتا غلامی سے بہتر موت ہے۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو جسٹس فائز عیسی سے انصاف کی امید ہے ؟ اس پر عمران خان کچھ دیر خاموش رہے اور بولے قوم سب کچھ دیکھ رہی ہے میں اس پر کوئی رائے دینا نہیں چاہتا، آج ملک بدل چکا ہے اور لوگوں میں شعور آچکا ہے، ہمیں غدار بنایا گیا نو مئی میں پھنسایا گیا لیکن قوم نے آٹھ فروری کو بتا دیا کہ وہ کہاں کھڑی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ کئی ججز، محسن نقوی، چیف الیکشن کمشنر اور نگران حکومت لندن پلان کا حصہ تھے، میں نے کبھی فوج سے لڑائی نہیں کی ہاں جنرل باجوہ نے ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا میں جنرل باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کرسکتا تھا لیکن نہیں کیا ہم نے اس سب کے باوجود بھی جنرل باجوہ سے ملاقات کے لیے کمیٹی بنائی۔ عمران خان نے کہا کہ صرف سپہ سالار فوج نہیں ہوتا وہ الیکشن لڑ کر نہیں آیا، جنرل یحیی نے بھی اپنی طاقت کے لیے ملک کو تباہ کیا تھا، جنرل یحیی مجیب سے بات کر لیتا تو سرنڈر نہ کرنا پڑتا، 1971 میں ملک ٹوٹا آج ملک کی معاشی کمر ٹوٹنے لگی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت جتنی تگڑی جماعت پی ٹی آئی ہے اتنی تگڑی جماعت اور کوئی نہیں، آج دوبارہ الیکشن کروالیں دوبارہ سب کو پتا چل جائے گا۔ مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت گرانے کے باوجود دو مرتبہ جنرل(ر)باجوہ سے مل سکتا ہوں تو کسی سے بھی مل سکتا ہوں، اس وقت میری ذات کا ایشو نہیں پاکستان کا ایشو ہے مجھے قائل کرلیں، موجودہ حالات میں عدلیہ بالکل بھی آزاد نہیں ہے۔ صحافی نے بشری بی بی کو زہر دینے سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ جب تک بشری بی بی کی انڈوسکوپی نہیں ہوتی کیسے کچھ پتہ چل سکتا ہے، جب کوئی چیز اندر چلی گئی تو بظاہر دیکھنے سے کچھ معلوم نہیں ہوسکتا۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے اور بشری بی بی نے الزام آرمی چیف پر لگایا اگر کل ٹیسٹ کلیئر آیا تو کیا کہیں گے؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے ہیآباد کینوجوان، اورنگی میں اورنگی کے اور کورنگی میں کورنگی کے نوجوانوں کو آپ نوکری دیں، پوری دنیا میں یہی طریقہ ہے، پاکستان میں بھی یہی طریقہ ہے، اسی لیے بار بار سوال کرتے ہیں کہ جب پشاور میں پشاور کی پولیس ہے، لاہور میں لاہور کی اور لاڑکانہ میں لاڑکانہ کی پولیس ہے تو پھر کراچی میں کہیں اور کی پولیس کیوں ہے؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس کا کیا مقصد ہے کہ کیا آپ کراچی کو اس طرح پاکستان کا حصہ نہیں سمجھتے، اور یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ قانون توڑنے والے اور قانون نافذ کرنے والے دونوں کا تعلق اس شہر سے نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 سال سے ان کے پاس سارے اختیارات ہیں، پولیس ان کی ہے، ان کو ہزاروں ارب روپے یہ شہر دیتا ہے، وزیراعلی نے ابھی تک آ کر یہ نہیں بتایا ہے کہ یہ کس کی ذمہ داری تھی، یہ ایم کیو ایم(پاکستان) کی ذمہ داری تھی، وفاقی حکومت کی یا پھر حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں