20

ملکی معیشت کے لیے زبردست خوشخبری۔۔۔۔!!! قومی خزانے میں 45 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی آمد کی خبر؟ جانیئے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو 6 ارب ڈالر کی توسیع فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت قرض کی دوسری قسط 45 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی منظوری دیتے ہوئے اعلان کیا کہ پاکستان کا اصلاحاتی پروگرام راہ راست پر ہے اور اس کا ثمر آنا شروع ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق 3 جولائی کو آئی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی استحکام کیلئے 3 سال کے عرصے میں 6 ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔

پہلی قسط جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ حکومت نے ہماری مشاورت سے مالی سال کا بجٹ تیار کیا اور پارلیمنٹ سے بھی منظور کروا دیا۔حکومت نے نے یقین دہائی کروائی تھی کہ بجلی اور گیس کی مکمل لاگت صارفین سے وصول کی جائے گی اور پیٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی17فیصد سیکم نہیں کیا جائے گا۔

دوسری قسط کی منظوری سے متعلق ای ایف ایف کے تحت پاکستان کا پہلا جائزہ لینے کے بعد کہا گیا کہ حکومتی پالیسیوں کے فیصلہ کن عمل سے ملک میں معاشی استحکام کو محفوظ رکھنے میں مدد ملی ہے۔

دوسری قسط کی منظوری کے بعد موجودہ پروگرام کے تحت آئی ایم ایف کے ذریعے اب تک دی گئی مجموعی رقم کا حجم 144 کروڑ ڈالر تک بڑھ جائیگا۔جاری کردہ پریس ریلیز میں آئی ایم ایف نے کہا کہ مارکیٹ سے طے شدہ تبادلے کی شرح میں منتقلی منظم طور پر رہی ہے (اور) افراط زر مستحکم ہونا شروع ہوا ہے جس سے آبادی کے سب سے زیادہ کمزور گروہوں پر اثر کم کیا جاسکتا ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ حکام معاشرتی حفاظت کے دائروں کو بڑھانے، غربت کو کم کرنے اور صنفی فرق کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔پریس ریلیز میں آئی ایم ایف کے پہلے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اور ایکٹنگ چیئر ڈیوڈ لپٹن کے حوالے سے کہا گیا کہ مضبوط ملکیت اور مستحکم اصلاحات کا نفاذ معاشی استحکام اور مضبوط اور متوازن نمو کی حمایت کے لیے ضروری ہے۔

ڈیوڈ لپٹن نے کہا کہ انتظامیہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ پر پیشرفت کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیتاکہ قرض کے گراف کو نیچے کی طرف کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس پالیسی میں جامع اصلاحات کی تیاریوں کو بروقت عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے جلد شروع ہونا چاہیے۔

رواں سال اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں برقرار رکھا اور دہشت گردی کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے مضبوط اقدامات کرنے کے لیے ملک کو 4 ماہ کی مہلت دی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں