14

افغان ٹیلی ویژن کےملازمین کی بس پر حملہ، 2 افراد ہلاک

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان ٹیلی ویژن کے ملازمین کی بس پر ’گھریلو ساختہ بم‘ حملے میں 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی نے وزیر داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’خورشید ٹی وی‘ کی بس ملازمین کو لے کر جارہی تھی اور جیسے ہی تایمنی کے علاقے میں پہنچی تو بم دھماکا ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ گھریلو ساختہ بم کے حملے میں ڈرائیور اور ایک راہ گیر ہلاک ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔

خورشید ٹی وی کے صحافی ذبیع اللہ دوراندیش نے بتایا کہ ایک صحافی سمیت 3 افراد زخمی ہوئے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمیں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے وارننگ وصول ہوئی تھی کہ طالبان نشانہ بنا سکتے ہیں۔ دوسری جانب کسی گروہ یا تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ طالبان مخالف اشتہارات نشرکرنے پر طالبان نے جون میں میڈیا کے اداروں کو دھمکی دی تھی۔

طالبان نے 24 جون کو اعلامیہ میں خبردار کیا تھا کہ ’طالبان مجاہدین کے ہاتھوں دارالحکومت، صوبے، دیہی اور شہری میں ذرائع ابلاغ اور ان کے آفس، صحافیوں اور دیگر عملے کے افراد کو کوئی رعایت نہیں ملےگی۔

اس ضمن میں ذبیع اللہ دوراندیش نے بتایا کہ ’میں نے اب تک کسی بھی چینل پر طالبان مخالف کوئی اشتہار نہیں دیکھا‘۔

واضح رہے کہ 6 فروری کو افغانستان کے شمالی صوبے تاخر میں نامعلوم مسلح افراد نے نجی ریڈیو اسٹیشن میں گھس کر 2 صحافیوں کو قتل کردیا تھا۔

صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں صحافیوں کے سال 2018 بدترین سال رہا جس میں کم از کم 15 میڈیا ورکرز ہلاک ہوئے۔

سال 2018 کے آغاز میں ہی کابل میں ایک بم دھماکے کے بعد اس کی کوریج کے لیے آنے والے 9 صحافی خوکش بمبار کا نشانہ بن گئے جو خود بھی صحافیوں کے بھیس بدل کر وہاں پہنچا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں