10

غصے سے بھرا مطمئن ایران۔۔۔۔۔۔۔۔

تہران سے زاہد فاروق ملک
غصے سے بھرا مطمئن ایران
تہران کا کوئی گلی کوچہ ایسا نہیں جہاں شہید قاسم سلیمانی کو خراج تحسین پیش کرنے جے لیے قد اور ہورڈنگ نہ ہوں
ایک ڈالر کے بدلے ایک لاکھ تینیتیس ہزار خرچ کر کے بھی ایرانی خوشحال ہیں 

تہران کی وزارت خارجہ نے چھ اور سات جنوری کو ایک بین الاقوامی کانفرنس جسکا نام تہران ڈائیلاگ فورم رکھا گیا ہے اسکا انعقاد کر رکھا رھا لیکن اس کانفرنس جے شروع ہونے سے تین دن قبل امریکی حملے میں پاسداران انقلاب کے رہمنا قاسم سلیمانی کو ساتھیوں سمیت بغداد میں شہید کر دیا گیا جس کے بعد پوری دنیا میں صرف ایک ہی خبر گردش کر رہی تھی کہ ایران امریکا جنگ کے ساتھ ساتھ تیسری جنگ عظیم شروع ہونے کا طبل جنگ بھی نا بج جاے اس جے باوجود نہ صرف یہ اہم ترین کانفرنس جسکا موضوع پہلے ہی خطے کی سیکیورٹی صورتحال یے کا انعقاد کرنے کا عزم جاری رکھا گیا بلکہ پاکستان سمیت پچیس ممالک کے وفود یہاں ہہنچ چکے ہیں
فاءیو سٹار استقلال ہوٹل جسے انقلاب ایران سے قبل ہلٹن ہوٹل کہا جاتا تھا مین شرکاء کی اکثریت پہنچ چکی ہے اور پاکستان سے سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کے سربراہی میں وفد پہنچ چکا ہے اور راقم یہ اب تک یہ اعزاز حاصل ہے کہ پورے پاکستان سے واحد صحافی ہوں جو اس اہم کانفرنس کی کوریج کے لیے موجود ہوں
دس سال قبل جب ترکی کی جانب سے محصور فلسطینیوں کو خوراک پہنچانے کے لیے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل نےحملہ کیا تھا اس کے کوریج کا بھی مجھے اعزاز حاصل ہوا تھا اور اب پھر دس سال بعد ایک۔مرتبہ پھر جنگی حالات میں ایران میں اس اہم۔کانفرنس کے ساتھ اج ہونے والے قاسم سلیمانی کے جنازے کی کوریج کا بھی اعزاز حاصل ہو گا
ایران کی کوئی شاہراہِ یا گلی محلہ ایسا نہیں جو نہاں شہید قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے کے لیے قد اور ہورڈنگ نہیں لگاے گءے جبکہ ساتھ ساتھ سخت ترین انتقام کے بھی بینرز آویزاں کءے گیے ہیں لیکن ایک بات بڑی قابل غور یے کہ کسی ایرانی کے چہرے پر کوئی بھی ملال نہیں ہے کوئی پریشانی نہیں ہے
تہران کا برف پوش علاقہ جہاں ہم۔ٹھہرے ہیں اس ہوٹل میں بھی برف نے سفید چادر اوڑھ رکھی ہے لیکن کسی ایرانی کو غیر مطمئن نہیں پایا
ایک وقت میں ڈالر سے طاقت ور کرنسی جو اب اس حد تک گر چکی ہے کہ ایک ڈالر کے اب ایک لاکھ تینیتیس ہزار ریال تمان ملتے ہیں لہکن ان رش والی سڑکوں اور گاہکوں سے بھے شاہنگ سنٹروں میں کسی کاروبار میں کمی واقع نہجں ہوئی
تہران کے اس شمالی علاقے میں جو اءرپورٹ سے ایک گھنٹے جے فاصلے پر ہے راستے میں ایک بھی اشارہ نہیں تھا بمپر ٹو بمپر ٹریفک میں کسی شہری نے ہارن نہیں بجایا جو ان کے پرسکون ہونے کی دلیل یے
شدید غصے سے بھری اس قوم کو اتنا مطمئن اور اپنے کام سے مخلص دیکھ کر لگتا نہیں کہ دنیا کی کوئی طاقت اسےہرا سکے کیوںکہ ایران کبھی بھی کسی جے زیر تسلط نہیں رہا نا اسے کبھی شکست ہوئی
اللہ اس خطے کو جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھے لیکن اس قوم کا جذبہ استقلال اور ہمت قابل ستائش ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں