8

جرمانہ ادا کرنے کی بجائے کھاد بنانے والے کارخانوں کی حکومت کو دھمکیاں

جے آئی ڈی کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلے پر عمل در آمد میں رکاوٹ کے لیے کھاد کمپنیز کی بھاگ دوڑ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کھاد کمپنیز کو 417ارب روپے جمع کرانے کے احکا مات 13اگست کو دیے تھے کمپنیوں نے گیس انفراسٹرکچرڈویلپمنٹ سرچارج صارفین سے وصول کرلیا تھا لیکن حکومت کو ادائیگیاں نہیں کی جارہی تھیں اسلام آباد (محمد جواد بھوجیہ) 13اگست کو عزت ماب سپریم کورٹ آف پاکستان نے جی آئی ڈی سی کیس میں احکامات جاری کیے تھے کہ کھاد کے کارخانے 417ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائیں تاہم اب ڈیڑھ ماہ بعد کھا کی کمپنیز نے رقم جمع کرنے کی بجائے اس رقم کی وصولی کے لیے حکومت پر کھاد کی قیمتوں بڑھانے کی دھمکی اور گیس کی مد میں 295ملین پہلے استعمال کرنے کی طرز کی ڈرامے بازی شروع کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق تیرہ اگست کواسلام آباد میں سپریم کورٹ نے20فروری 2020 کومحفوظ شدہ فیصلہ سنادیا۔ سپریم کورٹ کے3رکنی بنچ نے2ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایا۔فیصلے میں درج ہے کہ جی آئی ڈی سی ایکٹ 2015 کا مقصد گیس کی درآمد کیلئے سہولت دینا تھا، جی آئی ڈی سی کے تحت نافذ کی گئی لیوی آئین کے مطابق ہے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سال 2020-21 کیلئے گیس قیمت کا تعین کرتے وقت اوگرا سیس کو مدنظر نہیں رکھ سکتا،تمام کمپنیوں سے 31 گست 2020 تک کی واجب الادا رقم 24 اقساط میں وصول کی جائے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت کمپنیزکوگیس انفراسٹرکچرڈویلپمنٹ سیس کی مدمیں 417ارب روپیاداکرنے ہونگے۔ 60 کمپنیوں نے کمپنیزکوگیس انفراسٹرکچرڈویلپمنٹ سیس صارفین سے وصول کرلیا تھا لیکن حکومت کو ادائیگیاں نہیں کی جارہی تھیں۔تاہم اب کھاد کی کمپنیز نے اقساط میں یہ رقم جمع کرنے کی بجائے نیا ڈرامہ شروع کردیا ہے،کھاد فیکٹریز نے حکومت پر دباو ڈالا ہے کہ ہماری اقساط کی وصولی سے قبل حکومت گیس کی مد میں 295ملین روپے پہلے استعمال کرے بعد میں اقساط شروع ہونگی وہیں کھاد بنانے والی کمپنیز نے حکومت کو دھمکی بھی دی ہے کہ اگر اقساط کی بروقت ادائیگی کا کہا گیا تو کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کردیں گے،وہیں یہ دھمکی واضح طور پر دی گئی ہے اگر اقساط برقت وصول کی گئیں تو یہ رقم براہ راست کسانوں سے کھاد کمپنیز وصول کریں گے۔وہیں کھلے عام کھاد کمپنیوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہم یہ رقم اپنے وصول کردہ سرچارج کی بجائے کسانوں سے وصول کرہی حکومت کو دیں گے،معزز سپریم کورٹ کے فیصلہ کا اس انداز سے تمسخر ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی وہیں حکومت نے بھی ان کھاد کمپنیز کے مافیاز کے خلاف کوئی اقدامات تاحال نہیں اٹھایا ہے۔وہیں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف فرٹیلائیزر مینوفیکچرز آف پاکستان ایڈوائزی کونسل نے باقاعدہ میڈیا میں تشہیر ی مہم بھی جاری کررکھی ہے جس کا مقصد جہاں سپریم کورٹ کے واضح احکامات پر عمل در آمد کو روکنا ہے وہیں حکومت پر دباو ڈالنا ہے کہ اگر حکومت نے فیصلہ پر عمل در آمد کرایا تو کھاد کی قیمتوں میں فوری طور پر اضافہ کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں