7

بریکنگ نیوز: ایران امریکہ کشیدگی کا ڈراپ سین ۔۔۔ دونوں جانب سے ایسا اعلان کہ پوری دنیا میں اطمینان کی لہر دوڑ گئی

تہران (ویب ڈیسک)ایران نے امریکی حملے میں القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں 2 امریکی اڈوں ہر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے ، ایران کے سراکری ٹی وی نے سعویٰ کیا ہے کہ عراق میں عین الاسد اور اربیل فوجی اڈوں پر درجن سے زائد بیلسٹک میزائل داغے،

80 امریکی دہشت گرد مارے گئے، ایران کا دعوی حملے بدھ کی صبح ساڑھے 5بجے ’’شہید سلیمانی‘‘ آپریشن کے تحت کیے گئے ،طمانچہ مارا، خامنہ ای،اب حملہ کیا تو اسرائیل کو نشانہ بنائینگے ، پاسداران انقلاب، جنرل سلیمانی کرمان میں سپرد خاک بغدادمیں ایرانی سفارت کار کی طلبی، امریکا کی خلیجی ممالک کیلئے پروازیں بند، برطانوی وزیراعظم

کا ٹرمپ سے فون پر رابطہ، اڈوں کومعمولی نقصان پہنچا، ایران پر مزید سخت پابندیاں لگائیں گے ۔ایران نے امریکی حملے میں قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں عراق میں2 امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کیے ہیں ۔ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے دعویٰ کیا ہے کہ عراق میں موجود امریکی اہداف پر ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم 80 امریکی دہشت گرد مارے گئے ۔حملے کا نام ‘‘آپریشن سلیمانی’’ رکھا گیا تھا۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا

ہے گزشتہ رات جوابی کارروائی کرکے امریکیوں کے منہ پر طمانچہ مارا ہے ،بتایا گیا ہے میزائل حملے کے بعد تہران میں عوام نے جشن بھی منایا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا بدلہ لے لیا، جنگ کو بڑھانا نہیں چاہتے ۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں کم از کم دو فضائی اڈوں اربیل اور عین الاسد کو نشانہ بنایا گیا، تاہم ان حملوں میں کسی جانی نقصان کے متعلق اطلاعات نہیں ہیں،حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 5 بجے ایران سے کیا گیا، جس میں ایک درجن سے زائد میزائل فائر کیے گئے ۔

امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ امریکی ریڈار دوران پرواز میزائلوں کابروقت پتا چلانے میں کامیاب رہے ، جس کے باعث امریکی فوجی محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے تھے ۔ تفصیل کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے دعویٰ کیا ہے کہ عراق میں موجود امریکی اہداف پر ایرانی میزائل حملوں کے دوران 15 میزائل داغے گئے اور ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں روکا جا سکا۔ایرانی سرکاری ٹیلی وژن نے ملک کی طاقتور فورس پاسداران انقلاب کے اعلیٰ ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ اگر امریکا نے کوئی جوابی

کارروائی کی تو ایران نے علاقے میں 100 دیگر اہداف کو اپنے نشانے پر لیا ہوا ہے ۔ مزید کہا گیا کہ حملے میں امریکی ہیلی کاپٹروں اور دیگر جنگی ساز و سامان کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔ایران کا کہنا ہے یہ میزائل حملے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام ہے ۔ عراقی فوج کے ذرائع نے بتایا حملے پر ایئر بیس کے اندرسائرن کی آوازیں سنی گئیں، جب کہ امریکی ہیلی کاپٹروں نے بھی علاقے پر پروازیں کیں۔ ایرانی خبررساں ایجنسی مہر

کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب اسلامی نے اعلان کیا ہے کہ عراق میں امریکا کے عین الاسد ایئر بیس پر کیے گئے ‘‘شہید سلیمانی’’ فوجی آپریشن میں 80 امریکی فوجی دہشت گرد ہلاک ہوئے ۔ اطلاعات کے مطابق فوجی اڈوں پر بڑی مقدار میں امریکا کے جنگی وسائل کو تباہ کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق امریکا کا عین الاسد ایئر بیس بڑا اہم ہے ، یہاں 4000 امریکی فوجی موجود ہیں۔ ایران کے حملے میں کئی امریکی ڈرون اور ہیلی کاپٹرز بھی تباہ ہونے کی اطلاعات ہیں ۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کا جوابی اور دفاعی حملہ بڑا اہم اور مؤثر ہے ۔ پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی طرف سے مزید کسی بھی کارروائی کا اس سے بھی زیادہ سخت جواب دیا جائے گا اور اسرائیل و امریکا کے اتحادی ممالک کو نشانہ بنایا جائے گا۔بیان میں امریکا سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے فوجیوں کو مزید جانی نقصان سے بچانے کے لیے عراق سے واپس بلوائے ۔پاسداران انقلاب نے کہا

دشمن کے فوجی اڈے تباہ کرنے کے لیے ہائی الرٹ ہیں، امریکا نے اب حملہ کیا تو اسرائیل کو نشانہ بنائیں گے ۔ امریکا اوراسرائیل کو ایک دوسرے سے الگ نہیں سمجھتے ۔ اسرائیلی شہر حائفہ اور تل ابیب کو تباہ کر کے رکھ دیں گے ۔ یہ بھی اطلاع ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے آپریشنز ہیڈ کوارٹرز آکر کارروائی کی سربراہی کی۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکا نے عین الاسد کا فضائی اڈا پہلی مرتبہ 2003 ء میں استعمال

کیا تھا، جب امریکا کی زیر قیادت حملے میں اُس وقت کے عراق کے صدر صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا اور پھر اس کے بعد نام نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف لڑائی میں استعمال کیا گیا ۔ایرانی حملوں کے بعد امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کشیدگی کم کرنے کی خواہش ظاہر کر دی ۔ مارک ایسپر نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ شروع نہیں کرنا چاہتے ، امریکا ایران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کا خواہاں ہے ،

اگر جنگ کی گئی تو امریکا اسے ختم کرنے کے لیے تیار ہے ۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان اسٹیفنی گریشام کے مطابق ایران نے جس ایئر بیس عین الاسد کو نشانہ بنایا وہاں صدر ٹرمپ نے دسمبر 2018 ء میں دورہ کیا تھا۔ پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوفمین نے ایک بیان میں کہا ہم نقصانات کے ابتدائی جائزے پر کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا جنگ کے خدشے اور کشیدگی میں اضافے کے بعد فوجی اڈوں پر ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے ۔

عراقی فوج نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ میزائل حملوں میں کوئی عراقی شہری ہلاک نہیں ہوا۔بیان کے مطابق 22 میزائل داغے گئے ، جن میں سے 17 میزائلوں نے عین الاسد بیس، جب کہ 5 نے اربیل اڈے کو نشانہ بنایا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ایرانی قوم آج دنیا کے غنڈوں کے خلاف متحد ہوگئی ہے ، جوابی کارروائی امریکا کے منہ پر طمانچہ ہے ۔ ایران اس سے بڑا حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

انہوں نے کہا امریکی ایئربیس پر حملہ کامیاب رہا۔ ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ خطے میں امریکا کی موجودگی کا خاتمہ ہونا چاہیے ۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے امریکا جنرل سلیمانی کو شہید کرکے اس کے سنگین نتائج سے لاتعلق نہیں رہ سکتا بلکہ اسے اس مکروہ اقدام کا جواب دینا ہو گا۔ بدھ کو تہران میں کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے صدر روحانی نے کہا امریکا نے بزدلانہ حرکت کے ساتھ ایک تاریخی غلطی کی۔انہوں نے میزائل حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا

امریکا کو منہ توڑ جواب دیا گیا۔ صدر حسن روحانی کے ترجمان حسیم الدین آشنا نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا عراق میں امریکی فورسز پر حملے کے جواب میں اگر امریکا نے حملہ کیا تو خطے میں بھرپور جنگ شروع ہو جائے گی۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا ایران نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق اپنے دفاع میں مناسب اقدام کرتے ہوئے عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، جہاں سے ہمارے شہریوں اور سینئر حکام کے خلاف بزدلانہ حملہ کیا گیا اور ہم نے بدلے کی

کارروائی مکمل کر لی۔ ہم کشیدگی میں اضافہ یا جنگ بڑھانا نہیں چاہتے لیکن کسی بھی جارحیت کے جواب میں اپنا دفاع کریں گے ۔ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا امریکا نے دوبارہ حملہ کیا توجواب مزید سخت ہوگا ۔ انہوں نے کہا عراق میں امریکی فوجی اڈوں پرحملہ ایرانی فورسز کی صلاحیتوں کا بہت چھوٹا سامظاہرہ تھا۔مہر خبررساں ایجنسی نے اے ایف پی کے حوالے سے بتایا کہ عراقی حکام نے کہا ایران نے عراق کے اندر عین الاسد اور

اربیل میں امریکی فوجی ٹھکانوں پرمیزائل حملوں سے قبل عراقی حکومت کو آگاہ کیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق عراقی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ ایران کی جانب سے باضابطہ پیغام موصول ہوا ہے ، جس میں عراق کی سرزمین پرامریکی فوجیوں پر میزائل حملے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں حملوں کے بعد عراق میں امریکی میزائل حملے میں جاں بحق ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ان کے

آبائی علاقے کرمان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ایران نے امریکا سے بدلہ لیتے ہی جنرل قاسم سلیمانی کی تدفین کی ہے ۔اس سے قبل گزشتہ روز جنازہ میں بھگدڑ مچنے کے بعد ان کی تدفین مؤخر کر دی گئی تھی۔ دریں اثناء ایران کی جانب سے فوجی اڈوں پر حملے اور خودمختاری کی خلاف ورزی پر عراقی وزارت خارجہ نے بغداد میں ایرانی سفارت کار کو دفترخارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا۔عراقی

ٹی وی کے مطابق سفارت کار کو بدھ کی سہ پہر طلب کیا گیا۔اس موقع پر جاری بیان میں کہا گیا فریقین تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے تعمیری کوششیں کریں،اپنے معاملات کے لیے عراقی سرزمین کو میدان جنگ نہ بنائیں۔ عراق میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا ہے کہ تہران اور واشنگٹن کے مابین بڑھتی کشیدگی کی قیمت عراق کو ادا نہیں کرنی چاہیے ۔ یواین مشن نے اپنے بیان میں کہا حالیہ حملوں سے ایک مرتبہ پھر عراق کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ دونوں فریق تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بات چیت شروع کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں