7

آئی ایم ایف نے دیوالیہ ہونے سے بچا لیا۔۔!! عالمی مالیاتی ادارہ 25 ممالک کو کیا شاندار سرپرائز دینے والا ہے؟ غربت کاخاتمہ کرنے کیلئے کمر کس لی

عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) آج 25 ملکوں کو ہنگامی فنڈز دے گا . غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آئی ایم ایف کی ایگزیکٹیو بورڈ نے فنڈز دینے کی منظوری دے دی ہے اور یہ فنڈز اراکین ملکوں کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے دیئے جا رہے ہیں .

آئی ایم ایف کی فہرست میں نیپال ، افغانستان، تاجکستان، یمن سمیت کئی افریقی ملک شامل ہیں.واضح رہے کہ کورونا وائرس نے دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے جس سے معیشت ممالک کی معیشت شدید متاثر ہو رہی ہے. اس وقت دنیا بھر میں کورونا کی وجہ سے ایک لاکھ 19 ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ 19 لاکھ 25 ہزار سے زائد افراد متاثرین میں شامل ہیں.کورونا وائرس کی وجہ سے امریکہ سمیت دنیا بھر میں بے روزگاری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے.دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ورلڈ بینک نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ پچھلے 40 سالوں کے بدترین معاشی بحران کا شکار ہوسکتا ہے.ورلڈ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، وہاں کے ملکوں میں اس سال معاشی شرح نمو چار عشروں کے بعد پہلی بار کمترین سطح پر رہے گی‘

عالمی ادارے کی ایشیائی ملکوں کی اقتصادی صورت حال پر مرکوز رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ امکان یہ ہے کہ خطے میں شرح نمو گر کر ایک اعشاریہ آٹھ سے لیکر دو اعشاریہ آٹھ فیصد تک رہے گی. جبکہ چھ ماہ قبل یعنی کرونا وائرس کی وبا سے قبل تخمینہ تھا کہ شرح نمو چھ اعشاریہ تین فیصد رہے گی یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حالیہ برسوں میں لاکھوں لوگوں کو جہیں غربت کی لکیر سے اوپر لایا گیا تھا، وہ ساری کوششیں اکارت جائیں گی. توقع ہے کہ جنوبی ایشیا کے کچھ ممالک کی شرح نمو بہت کم رہے گی جب کہ ماہرین کے مطابق بعض ملکوں میں کساد بازاری بھی ہو سکتی ہے عالمی بینک نے خطے کے ان تمام ملکوں سے کہا ہے کہ وہ بے روزگاروں کی مدد کریں اور کاروباری لوگوں کی بھی ممکنہ حد تک مدد کے لئے اقدامات کریں. ہر چند کہ جنوبی ایشیا کے ملکوں میں کرونا وائرس کے متاثرین کی تعداد دنیا کے دوسرے خطوں کی نسبت کم ہے

لیکن خطے کے زیادہ تر ملکوں نے احتیاط کے طور پر لاک ڈاﺅن کیا ہوا ہے. ان ملکوں کی معیشتوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ممتاز ماہر معاشیات اور شکاگو یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر بخاری نے کہا کہ ابھی تو یہ محض تخمینے ہیں حتمی طور پر ابھی کچھ کہنا ممکن نہیں کہ اصل صورت حال کیا بنے گی. انہوں نے کہا کہ یہ تو طے کہ اس خطے میں، جہاں دنیا کی کوئی ایک چوتھائی آبادی رہتی ہے دوسرے کوارٹر یعنی جون تک بڑی معاشی سرگرمیاں موجودہ تناظر میں ممکن نظر نہیں آتیں انہوں کہا کہ جنوبی ایشیا کے بیشتر ممالک ایسے ہیں، جہاں زراعت اور سروسز سیکٹر پر معیشتوں کا زیادہ انحصار ہے وہ اس وبا کے اختتام پر صنعتوں پر انحصار کرنے والے ملکوں کی نسبت زیادہ تیزی سے بحالی کی طرف جا سکتے ہیں.دوسری جانب دنیا بھر میں لاک ڈاﺅن نے مختلف کاروباروں

کو بڑے پیمانے پر متاثر کیاہے اور اطلاعات کے مطابق صرف امریکہ میں یومیہ ایک کروڑ 40 لاکھ لیٹر دودھ ضائع ہو رہا ہے ااور اسی طرح کی خبریں سبزیاں اور دیگر فصلیں کاشت کرنے والوں کے بارے میں بھی مل رہی ہیں. دنیا بھر میں ہوٹل اور مہمان نوازی کی صنعتیں بند ہونے سے کاشتکاروں اور ڈیری فارموں کے متاثر ہونے کا شدید امکان ہے کاشتکاروں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ ان کے سٹاک میں پڑا ہوا مال ضائع ہو جائے گا دنیا بھر میں کیفے اور چائے خانے بند ہونے سے دودھ کا استعمال کم ہو گیا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں