6

جب ایک صحابی کا پاؤں آپ ﷺ کے پاؤں پر آ گیا تو آپ ﷺ نے اسے ’چھڑی‘ مار دی! پھر کیا ہوا؟

معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایمان افروز واقعہ سنایا . مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جب حنین کی جنگ میں شکست ہوئی تو صحابہ بھاگنے لگے، ایک صحابی کا پاؤں بھاگتے ہوئے آپ ﷺ کے پاؤں پر آ گیا .

صحابی کے پاؤں میں جنگ میں پہننے والا سخت جوتا تھا. جو آپ ﷺ کے پاؤںپرپڑاتو آپ ﷺ نے صحابی کو ’چھڑی‘ مار دی اور صحابی سے کہا ’ارے! تم نے تو میرا  پاؤں ہی مسل دیا‘ . صحابہ اس وقت جان بچا کر بھاگ رہے تھے جب اس صحابی کے کان میں آواز پڑی تو وہ کہنے لگے کہ بس اب میری خیر نہیں، اب کوئی نہ کوئی وحی میرے بارے میں آئے گی کہ میں نے اللہ کے نبی ﷺ کو دکھ پہنچایا اور ان کے پاؤں پر پاؤں مار دیا، صحابی ساری رات نہ سو سکے اور سوچتے رہے کہ صبح میرے بارے میں وحی آئے گی . مولانا طارق جمیل نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ صحابی بیان کرتے ہیں کہ صبح فجر کی نماز کے وقت اعلان ہو ا کہ جس کا پاؤں نبی ﷺ کے پاؤں پر پڑا تھا وہ دربار رسالت میں حاضر ہو ‘ صحابی نے کہا کہ میری ہائے نکلی اور کہنے لگا وہی کام ہوا

جس کا مجھے ڈر تھا ، ضرور نبی ﷺ کے پاس میرے بارے میں کوئی بڑا حکم آیا ہوا ہوگا. صحابی جب دربار رسالت ﷺ میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے صحابی کو دیکھ کر مسکرائے اورفرمایا کہ ’’میرے بھائی! کل میں نے آپ کو چھڑی ماری تھی‘ اس پر معافی مانگنے کیلئے آپ کو بلایا ہے. یہ 60 ساٹھ اونٹنیاں میری طرف سے تحفے میں قبول کریں ، امید ہے اب آپ مجھے معاف فرما دیں گے‘‘.مولاناطارق جمیل نے کہا کہ آپ ﷺ کی چھڑی صحابی کو اس جگہ لوہے کی ذرہ پر لگی جہاں تلوار اثر نہیں کرتی لیکن آپ ﷺ نے 60 اونٹیناں دیں اور معافی علیحدہ مانگی ‘ یہ آپ ﷺ کا حسن اخلاق، برداشت اور درگزر ہے. مولانا طارق جمیل نے کہا کہ میرے نبی ﷺ نے ہمیشہ معاف فرمانا اور درگزر کرنا نہیں بھولا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں